جامع ترمذی ۔ جلد دوم ۔ آداب اور اجازت لینے کا بیان ۔ حدیث 606

سلام میں ہاتھ سے اشارہ کرنے کی کراہت

راوی: قتیبة , ابن لہیعة , عمرو بن شعیب

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَيْسَ مِنَّا مَنْ تَشَبَّهَ بِغَيْرِنَا لَا تَشَبَّهُوا بِالْيَهُودِ وَلَا بِالنَّصَارَی فَإِنَّ تَسْلِيمَ الْيَهُودِ الْإِشَارَةُ بِالْأَصَابِعِ وَتَسْلِيمَ النَّصَارَی الْإِشَارَةُ بِالْأَکُفِّ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ إِسْنَادُهُ ضَعِيفٌ وَرَوَی ابْنُ الْمُبَارَکِ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ ابْنِ لَهِيعَةَ فَلَمْ يَرْفَعْهُ

قتیبہ ، ابن لہیعة، حضرت عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ ان کے دادا سے نقل کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جس نے ہمارے علاوہ کسی اور کی مشابہت اختیار کی اس کا ہم سے کوئی تعلق نہیں۔ یہود ونصاری کی مشابہت اختیار نہ کرو۔ یہودیوں کا سلام انگلیوں کے اشارے سے اور عیسائیوں کا سلام ہاتھ سے اشارہ کرنا ہے۔ اس حدیث کی سند ضعیف ہے۔ ابن مبارک اسے ابن لیعہ سے غیر مرفوع روایت کرتے ہیں۔

Amr ibn Shu’ayb reported from his father who from his grandfather that Allah’s Messenger (SAW) said “He is not of us who assumes resemblance to those other that us. Do not imitate the Jews and the Christions. The greeting of the Jews is a gesture of the fingures and the greeting of the Christiansis a gesture of the palm.”

یہ حدیث شیئر کریں