جامع ترمذی ۔ جلد دوم ۔ آداب اور اجازت لینے کا بیان ۔ حدیث 632

اس بارے میں کہ ابتداء میں علیک السلام کہنا مکروہ ہے

راوی: سوید , عبداللہ , خالد حذاء , ابوتمیمہ ہجیمی

حَدَّثَنَا سُوَيْدٌ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ أَخْبَرَنَا خَالِدٌ الْحَذَّائُ عَنْ أَبِي تَمِيمَةَ الْهُجَيْمِيِّ عَنْ رَجُلٍ مِنْ قَوْمِهِ قَالَ طَلَبْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ أَقْدِرْ عَلَيْهِ فَجَلَسْتُ فَإِذَا نَفَرٌ هُوَ فِيهِمْ وَلَا أَعْرِفُهُ وَهُوَ يُصْلِحُ بَيْنَهُمْ فَلَمَّا فَرَغَ قَامَ مَعَهُ بَعْضُهُمْ فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ فَلَمَّا رَأَيْتُ ذَلِکَ قُلْتُ عَلَيْکَ السَّلَامُ يَا رَسُولَ اللَّهِ عَلَيْکَ السَّلَامُ يَا رَسُولَ اللَّهِ عَلَيْکَ السَّلَامُ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ إِنَّ عَلَيْکَ السَّلَامُ تَحِيَّةُ الْمَيِّتِ إِنَّ عَلَيْکَ السَّلَامُ تَحِيَّةُ الْمَيِّتِ ثَلَاثًا ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَيَّ فَقَالَ إِذَا لَقِيَ الرَّجُلُ أَخَاهُ الْمُسْلِمَ فَلْيَقُلْ السَّلَامُ عَلَيْکُمْ وَرَحْمَةُ اللَّهِ ثُمَّ رَدَّ عَلَيَّ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ وَعَلَيْکَ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَعَلَيْکَ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَعَلَيْکَ وَرَحْمَةُ اللَّهِ قَالَ أَبُو عِيسَی وَقَدْ رَوَی هَذَا الْحَدِيثَ أَبُو غِفَارٍ عَنْ أَبِي تَمِيمَةَ الْهُجَيْمِيِّ عَنْ أَبِي جُرَيٍّ جَابِرِ بْنِ سُلَيْمٍ الْهُجَيْمِيِّ قَالَ أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَکَرَ الْحَدِيثَ وَأَبُو تَمِيمَةَ اسْمُهُ طَرِيفُ بْنُ مُجَالِدٍ

سوید، عبد اللہ، خالد حذاء، حضرت ابوتمیمہ ہجیمی اپنی قوم کے ایک شخص کا قول نقل کرتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو تلاش کرنے کے لئے نکلا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو نہ پا کر ایک جگہ بیٹھ گیا اتنے میں چند لوگ آئے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بھی انہی میں تھے۔ میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو نہیں پہچانتا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم لوگوں کے درمیان صلح کرا رہے تھے۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فارغ ہوئے تو کچھ لوگ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ اٹھے اور کہنے لگے یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ! میں نے جب یہ دیکھا تو میں بھی کہنے لگا علیک السلام یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم (تین مرتبہ اسی طرح کیا) تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میری طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا جب کوئی شخص اپنے کسی بھائی سے ملے تو کہے السلام علیکم و رحمة اللہ و برکاتہ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے میرے سلام کا جواب دیتے ہوئے تین مرتبہ فرمایا علیک و رحمة اللہ ابوغفاری حدیث ابتمیمہ ہجیم سے اور ابوجری جابر بن سلیم ہجیمی سے نقل کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آیا۔ (الحدیث) ابوتمیمہ کا نام ظریف بن مجالد ہے۔

Abu TamimahHujaymi (RA) reported that a man of his community said: I looked for the Prophet (SAW) but could not find him. So I sat down. Suddenly a group of men appeared and he was one of them. I did not necognise him. He was patching up differences between them. When he had finished, some of them stood with him and said, “O Messenger of Allah (SAW)” When I heard that, I said, “Alaykas salaam, O Messenger of Allah (SAW), alaykas salaam, O Messenger of Allah (SAW) , alaykas salaam, O Messenger of Allah (SAW) .” He said, “The words alaykas salaam are greeting for the dead.” Then he turned to me and said, “When you meet a man, your brother Muslim, you must say as-salaamu alayum wa rahmatullah wa barakatuh.” Then he responded to my salaam, saying. “wa alayka wa rahmatullah, wa alayka wa rahmatullah, wá alayka wa rahmatullah.”

[Abu Dawud 4084, Ahmed 15955]

یہ حدیث شیئر کریں