جامع ترمذی ۔ جلد دوم ۔ قرآن کی تفسیر کا بیان ۔ حدیث 905

باب سورت بقرہ کے متعلق

راوی: علی بن حجر , ہشیم , مغیرة , مجاہد کہتے ہیں کہ کعب بن عجرہ

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ أَخْبَرَنَا هُشَيْمٌ أَخْبَرَنَا مُغِيرَةُ عَنْ مُجَاهِدٍ قَالَ کَعْبُ بْنُ عُجْرَةَ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَفِيَّ نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ وَإِيَّايَ عَنَی بِهَا فَمَنْ کَانَ مِنْکُمْ مَرِيضًا أَوْ بِهِ أَذًی مِنْ رَأْسِهِ فَفِدْيَةٌ مِنْ صِيَامٍ أَوْ صَدَقَةٍ أَوْ نُسُکٍ قَالَ کُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْحُدَيْبِيَةِ وَنَحْنُ مُحْرِمُونَ وَقَدْ حَصَرَنَا الْمُشْرِکُونَ وَکَانَتْ لِي وَفْرَةٌ فَجَعَلَتْ الْهَوَامُّ تَسَاقَطُ عَلَی وَجْهِي فَمَرَّ بِي النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ کَأَنَّ هَوَامَّ رَأْسِکَ تُؤْذِيکَ قَالَ قُلْتُ نَعَمْ قَالَ فَاحْلِقْ وَنَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ قَالَ مُجَاهِدٌ الصِّيَامُ ثَلَاثَةُ أَيَّامٍ وَالطَّعَامُ لِسِتَّةِ مَسَاکِينَ وَالنُّسُکُ شَاةٌ فَصَاعِدًا

علی بن حجر، ہشیم، مغیرة، حضرت مجاہد رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ حضرت کعب بن عجرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے یہ آیت میرے ہی متعلق نازل ہوئی " فَمَنْ كَانَ مِنْكُمْ مَّرِيْضًا اَوْ بِه اَذًى مِّنْ رَّاْسِه فَفِدْيَةٌ مِّنْ صِيَامٍ اَوْ صَدَقَةٍ اَوْ نُسُكٍ " 2۔ البقرۃ : 196) (ترجمہ۔ اگر تم میں سے کوئی بیمار ہو یا اس کے سر میں تکلیف ہو تو روزے، خیرات یا قربانی سے اس کا فدیہ ادا کرو) ۔ کہتے ہیں کہ ہم صلح حدیبیہ کے مواقع پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ احرام کی حالت میں تھے۔ ہمیں مشرکین نے روک دیا۔ میرے بال کانوں تک لمبے تھے اور جوئیں میرے منہ پر گرنے لگیں تھیں۔ اتنے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میرے پاس سے گزرے اور دیکھا تو فرمایا لگتا ہے کہ تمہارے سر کی جوئیں تمہیں اذیت (تکلیف) دے رہی ہیں۔ عرض کیا۔ جی ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تو پھر بال منڈوا دو۔ اس طرح یہ آیت نازل ہوئی۔ مجاہد کہتے ہیں کہ روزے تین دن کے، کھانا کھلائے تو چھ مسکینوں کو اور قربانی کرے تو ایک بکری یا اس سے زیادہ۔

Mujahid reported that Sayyidina Ka’b ibn Ujrah narrated: By Him Who has my soul in His hand this verse was revealed concerning myself:

“And if any of you is ill, or has an ailment in his scalp, (Necessitating shaving), (He should) in compensation either fast, or feed the poor, or offer sacrifice” (2:196).

We were with the Prophet (SAW) at Hudaybiyah while we had assumed the ihram and the idolators had besieged us. My hair were long up to the ears. Lice had infested them and (were so many that they) fell on my face. The Prophet (SAW) passed by and said. “It seems the lice on your head are menacing you.” I said, “Yes” He said, “So shave your hair off”, and this verse was revealed. Mujahid said, “Fasting is three days while alms are to feed six needy people, offering is one goat – or more.”

[Bukhari 1816,Muslim 1201, Ibn e Majah 3079,Ahmed 18132]

یہ حدیث شیئر کریں