باب سورت آل عمران کے متعلق
راوی: ابن ابی عمر , سفیان , جامع بن ابی راشد وعبدالملک بن اعین , ابووائل , عبداللہ
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ جَامِعٍ وَهُوَ ابْنُ أَبِي رَاشِدٍ وَعَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ أَعْيَنَ عَنْ أَبِي وَائِلٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ يَبْلُغُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَا مِنْ رَجُلٍ لَا يُؤَدِّي زَکَاةَ مَالِهِ إِلَّا جَعَلَ اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فِي عُنُقِهِ شُجَاعًا ثُمَّ قَرَأَ عَلَيْنَا مِصْدَاقَهُ مِنْ کِتَابِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ وَلَا يَحْسَبَنَّ الَّذِينَ يَبْخَلُونَ بِمَا آتَاهُمْ اللَّهُ مِنْ فَضْلِهِ الْآيَةَ و قَالَ مَرَّةً قَرَأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِصْدَاقَهُ سَيُطَوَّقُونَ مَا بَخِلُوا بِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَمَنْ اقْتَطَعَ مَالَ أَخِيهِ الْمُسْلِمِ بِيَمِينٍ لَقِيَ اللَّهَ وَهُوَ عَلَيْهِ غَضْبَانُ ثُمَّ قَرَأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِصْدَاقَهُ مِنْ کِتَابِ اللَّهِ إِنَّ الَّذِينَ يَشْتَرُونَ بِعَهْدِ اللَّهِ الْآيَةَ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ
ابن ابی عمر، سفیان، جامع بن ابی راشد وعبدالملک بن اعین، ابووائل، حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ مرفوعاً نقل کرتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو شخص اپنے مال کی زکوة ادا نہیں کرتا۔ اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کی گردن میں ایک اژدھا بنا دیں گے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کے مطابق آیت پڑھی (وَلَا يَحْسَبَنَّ الَّذِيْنَ يَبْخَلُوْنَ بِمَا اٰتٰىھُمُ اللّٰهُ مِنْ فَضْلِھ ) 3۔ آل عمران : 180) (ترجمہ۔ جو لوگ اللہ کی اپنے فضل سے دی ہوئی چیزوں کو خرچ کرنے میں بخل سے کام لیتے ہیں وہ یہ نہ سمجھیں کہ یہ ان کی لئے بہتر ہے بلکہ یہ ان کے لئے برا ہے کیونکہ عنقریب قیامت کے دن جس چیز سے انہوں نے بخل کیا تھا وہ ان کی گردن میں طوق بنا کر لٹکائی جائے گی) پھر راوی کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کے مصداق میں یہ آیت پڑھی (سَيُطَوَّقُوْنَ مَا بَخِلُوْا بِه يَوْمَ الْقِيٰمَةِ) 3۔ آل عمران : 180) (عنقریب وہ چیز جس میں بخل کیا تھا قیامت کے دن وہ ان کی گردن میں طوق بنا کر لٹکائی جائے گی) اور فرمایا جس نے کسی مسلمان بھائی کا جھوٹی قسم کھا کر حق لے لیا وہ اللہ سے اس حال میں ملاقات کرے گا کہ وہ اس سے ناراض ہوگا۔ پھر اس کے مصداق میں یہ آیت پڑھی إِنَّ الَّذِينَ يَشْتَرُونَ بِعَهْدِ اللَّهِ (بے شک وہ لوگ جو اللہ تعالیٰ کے وعدہ کے بدلے تھوڑی قیمت لیتے ہیں) یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ اور شجاع اقرع سے مراد سانپ ہے جو گنجا ہوگا۔ شدت زہر کی وجہ سے اس کے سر کے بال ختم ہوگئے ہوں گے۔
Sayyidina Abdullah (ibn Masud reported in a marfu’ form tTat the Prophet (SAW) said, “If anyone does not pay zakah on his property then, on the Day of Resurrection, Allah will create in his neck a large snake.’ He recited the verse appropriate to it
"And as for those who are niggardly in expending that, which Allah has granted them out of His bounty, let them not think that it is good for them." (3:180)
[Nisai 2440, Ibn e Majah 1784]
