باب سورت آل عمران کے متعلق
راوی: حسن بن محمد زعفرانی , حجاج بن محمد , ابن جریج , بن ابی ملیکة , حمید بن عبد الرحمن بن عوف
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِيُّ حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي ابْنُ أَبِي مُلَيْکَةَ أَنَّ حُمَيْدَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ أَخْبَرَهُ أَنَّ مَرْوَانَ بْنَ الْحَکَمِ قَالَ اذْهَبْ يَا رَافِعُ لِبَوَّابِهِ إِلَی ابْنِ عَبَّاسٍ فَقُلْ لَهُ لَئِنْ کَانَ کُلُّ امْرِئٍ فَرِحَ بِمَا أُوتِيَ وَأَحَبَّ أَنْ يُحْمَدَ بِمَا لَمْ يَفْعَلْ مُعَذَّبًا لَنُعَذَّبَنَّ أَجْمَعُونَ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ مَا لَکُمْ وَلِهَذِهِ الْآيَةِ إِنَّمَا أُنْزِلَتْ هَذِهِ فِي أَهْلِ الْکِتَابِ ثُمَّ تَلَا ابْنُ عَبَّاسٍ وَإِذْ أَخَذَ اللَّهُ مِيثَاقَ الَّذِينَ أُوتُوا الْکِتَابَ لَتُبَيِّنُنَّهُ لِلنَّاسِ وَلَا تَکْتُمُونَهُ وَتَلَا لَا تَحْسَبَنَّ الَّذِينَ يَفْرَحُونَ بِمَا أَتَوْا وَيُحِبُّونَ أَنْ يُحْمَدُوا بِمَا لَمْ يَفْعَلُوا قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ سَأَلَهُمْ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ شَيْئٍ فَکَتَمُوهُ وَأَخْبَرُوهُ بِغَيْرِهِ فَخَرَجُوا وَقَدْ أَرَوْهُ أَنْ قَدْ أَخْبَرُوهُ بِمَا قَدْ سَأَلَهُمْ عَنْهُ فَاسْتُحْمِدُوا بِذَلِکَ إِلَيْهِ وَفَرِحُوا بِمَا أُوتُوا مِنْ کِتْمَانِهِمْ مَا سَأَلَهُمْ عَنْهُ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ صَحِيحٌ
حسن بن محمد زعفرانی، حجاج بن محمد، ابن جریج، بن ابی ملیکة، حمید بن عبدالرحمن بن عوف کہتے ہیں کہ مروان بن حکم نے اپنے محافظ کو حکم دیا کہ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما کے پاس جاؤ اور کہو کہ جو لوگ اپنی بات پر خوش ہوتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ ایسے کام پر ان کی تعریف کی جائے جو انہوں نے نہیں کیا۔ اگر انہیں عذاب دیا گیا تو ہم سب عذاب میں مبتلا ہوں گے۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے فرمایا تم لوگوں کو اس آیت سے کیا مطلب یہ آیت تو اہل کتاب کے حق میں نازل ہوئی ہے پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ آیت پڑھی (وَاِذْ اَخَذَ اللّٰهُ مِيْثَاقَ الَّذِيْنَ اُوْتُوا الْكِتٰبَ لَتُبَيِّنُنَّه لِلنَّاسِ وَلَاتَكْتُمُوْنَه فَنَبَذُوْهُ وَرَا ءَ ظُهُوْرِھِمْ وَاشْتَرَوْا بِه ثَمَ نًا قَلِيْلًا فَبِئْسَ مَا يَشْتَرُوْنَ) 3۔ آل عمران : 187) (یعنی جب اللہ تعالیٰ نے اہل کتاب (یعنی یہودیوں) سے اقرار لیا کہ اسے لوگوں کے لئے بیان کرو اور چھپاؤ مت لیکن انہوں نے اسے اپنی پیٹھ پیچھے پھینک دیا اور اس کے مقابلے میں تھوڑا سا معاوضہ لے لیا۔ یہ کتنی بری خریداری کرتے ہیں جو اپنے کئے پر خوش ہوتے ہیں اور کسی کام کے کئے بغیر اپنی تعریف چاپتے ہیں۔ ان لوگوں کے متعلق یہ نہ سوچے کہ انہیں عذاب سے نجات مل جائے گی۔ ان کے لئے تو دردناک عذاب ہے۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے فرمایا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اہل کتاب سے کوئی بات پوچھی تو انہوں نے اس کے علاوہ کوئی دوسری بات بتائی اور یہ ظاہر کیا کہ جو کچھ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پوچھا ہم نے بتا دیا اور اس پر اپنی تعریف کے طلبگار ہوئے۔ اپنی کتاب اور پوچھی گئی بات پر خوش ہوئے۔ یہ حدیث حسن غریب صحیح ہے۔
Humayd ibn Abdur Rahman ibn Awf reported that Marwan ibn Hakam commanded his doorkeeper to go to Ibn Abbas and ask him, “If everyone who is happy with what is given to him and loves to be praised for what he has not done is punished than all of us will be punished certainly.” So, Ibn Abbas asked, “What is with you while this verse is here? It was revealed concerning the People of the Scripture.” Then he recited it:
"(All recall) when Allah took covenant with those who were given the Book 0 (saying), “You shall certainly expound it to mankind. (3:187) and he recited:
Think not that those who rejoice over what they have carried out, and love to be praised for what they have not done. (3:188)
Ibn Abbas narrated: The Prophet (SAW) asked them about something, but they concealed it and told him about something else. They went away suggesting to him that they had informed him of what he had asked, and sought praise over that. And they rejoiced at what they enlightemed him from their Book and at the questions he had asked them).
[Ahmed 2712,Bukhari 4568,Muslim 2778]
