جامع ترمذی ۔ جلد دوم ۔ قرآن کی تفسیر کا بیان ۔ حدیث 966

باب سورت نساء کی تفسیر کے بارے میں

راوی: قتیبة , لیث , ابن شہاب , عروہ بن زبیر , عبداللہ بن زبیر

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ أَنَّهُ حَدَّثَهُ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الزُّبَيْرِ حَدَّثَهُ أَنَّ رَجُلًا مِنْ الْأَنْصَارِ خَاصَمَ الزُّبَيْرَ فِي شِرَاجِ الْحَرَّةِ الَّتِي يَسْقُونَ بِهَا النَّخْلَ فَقَالَ الْأَنْصَارِيُّ سَرِّحْ الْمَائَ يَمُرُّ فَأَبَی عَلَيْهِ فَاخْتَصَمُوا إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلزُّبَيْرِ اسْقِ يَا زُبَيْرُ وَأَرْسِلْ الْمَائَ إِلَی جَارِکَ فَغَضِبَ الْأَنْصَارِيُّ وَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنْ کَانَ ابْنَ عَمَّتِکَ فَتَغَيَّرَ وَجْهُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ قَالَ يَا زُبَيْرُ اسْقِ وَاحْبِسْ الْمَائَ حَتَّی يَرْجِعَ إِلَی الْجُدُرِ فَقَالَ الزُّبَيْرُ وَاللَّهِ إِنِّي لَأَحْسِبُ هَذِهِ الْآيَةَ نَزَلَتْ فِي ذَلِکَ فَلَا وَرَبِّکَ لَا يُؤْمِنُونَ حَتَّی يُحَکِّمُوکَ فِيمَا شَجَرَ بَيْنَهُمْ الْآيَةَ قَالَ أَبُو عِيسَی سَمِعْت مُحَمَّدًا يَقُولُ قَدْ رَوَی ابْنُ وَهْبٍ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ اللَّيْثِ بْنِ سَعْدٍ وَيُونُسُ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ نَحْوَ هَذَا الْحَدِيثِ وَرَوَی شُعَيْبُ بْنُ أَبِي حَمْزَةَ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ الزُّبَيْرِ وَلَمْ يَذْکُرْ فِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ

قتیبہ ، لیث، ابن شہاب، حضرت عروہ بن زبیر، حضرت عبداللہ بن زبیر سے نقل کرتے ہیں کہ ایک انصاری کا ان سے پانی پر جھگڑا ہوگیا جس سے وہ اپنی کھجوروں کو پانی دیا کرتے تھے۔ انصاری نے کہا کہ پانی کو چلتا ہوا چھوڑ دو لیکن حضرت زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے انکار کر دیا۔ پھر وہ دونوں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے فرمایا کہ تم (اپنے باغ کو) سیراب کرو اور پھر اپنے پڑوسی کے لئے پانی چھوڑ دو۔ اس فیصلے سے انصاری ناراض ہوگئے اور کہنے لگے یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آپ یہ فیصلہ اس لئے دے رہے ہیں کہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پھوپھی زاد ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا چہرہ متغیر ہوگیا اور پھر فرمایا اے زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنے باغ کو سیراب کرو اور پانی روک لیا کرو یہاں تک کہ منڈیر تک واپس لوٹ جائے۔ زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں اللہ کی قسم میرے خیال میں یہ آیت اسی موقع پر نازل ہوئی تھی۔ (فَلَا وَرَبِّكَ لَا يُؤْمِنُوْنَ حَتّٰي يُحَكِّمُوْكَ فِيْمَا شَجَ رَ بَيْنَھُمْ) 4۔ النساء : 65) (ترجمہ۔ سو قسم ہے تیرے رب کی وہ مومن نہ ہوں گے یہاں تک کہ تجھ کو ہی منصف جانیں اس جھگڑے میں جو ان میں اٹھے۔ پھر نہ پاویں اپنے جی میں تنگی تیرے فیصلے سے اور قبول کریں خوشی سے۔) میں نے امام بخاری سے سنا انہوں نے فرمایا کہ یہ حدیث ابن وہب، لیث بن سعد سے وہ یونس سے وہ زہری سے اور وہ عبداللہ بن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اسی کی مانند نقل کرتے ہیں۔ شعیب بن حمزہ اسے زہری سے اور وہ عروہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اور وہ عبداللہ بن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے نقل کرتے ہوئے عبداللہ بن زبیر کا ذکر نہیں کرتے۔

Urwah ibn Zubayr reported that Abdullah ibn Zubayr narrated to him that a man of the Ansar disputed with Zubayr about a streamlet that watered the palm-trees. He said, “Let the water flow”, but Zubayr (RA) disagreed. So they brought the dispute to Allah’s Messenger (SAW). He said to Zubayr (RA) “Water your field O Zubayr, then let the water run to your neighbour.” The ansar was angered and exclaimed. “O Messenger of Allah (SAW) it is because he is your cousin.” The colour of the face of Allah’s Messenger (SAW) changed and he said “O Zubayr, water your field, then keep it back so that it returns to the walls.” Zubayr said, “By Allah, I think that this verse is revealed conerrning that:

"But no, by your Lord, they will not believe until they make your the judge of what is in disputebetween them." (4:65)

[Ahmed 1419,Bukhari 2359,Muslim 2357,Abu Dawud 363]

یہ حدیث شیئر کریں