سنن ابن ماجہ ۔ جلد اول ۔ اقامت نماز اور اس کا طریقہ ۔ حدیث 1014

جو لہسن کھائے تو وہ مسجد کے قریب بھی نہ آئے

راوی: ابوبکر بن ابی شیبہ , اسماعیل بن علیہ , سعید بن ابی عروبہ , قتادة , سالم بن الجعد فطفانی , معدان بن ابی طلحہ

حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ ابْنُ عُلَيَّةَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي عَرُوبَةَ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ الْغَطَفَانِيِّ عَنْ مَعْدَانَ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ الْيَعْمُرِيِّ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ قَامَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ خَطِيبًا أَوْ خَطَبَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَی عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّکُمْ تَأْکُلُونَ شَجَرَتَيْنِ لَا أُرَاهُمَا إِلَّا خَبِيثَتَيْنِ هَذَا الثُّومُ وَهَذَا الْبَصَلُ وَلَقَدْ کُنْتُ أَرَی الرَّجُلَ عَلَی عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُوجَدُ رِيحُهُ مِنْهُ فَيُؤْخَذُ بِيَدِهِ حَتَّی يُخْرَجَ إِلَی الْبَقِيعِ فَمَنْ کَانَ آکِلَهَا لَا بُدَّ فَلْيُمِتْهَا طَبْخًا

ابوبکر بن ابی شیبہ، اسماعیل بن علیہ، سعید بن ابی عروبہ، قتادہ، سالم بن الجعد فطفانی، حضرت معدان بن ابی طلحہ سے روایت ہے کہ حضرت عمر بن خطاب جمعہ کے روز خطبہ کے لئے کھڑے ہوئے تو اللہ تعالیٰ کی حمد وثنا بیان فرمائی پھر فرمایا اے لوگو تم دو درختوں کو کھاتے ہو میں ان کو برا ہی سمجھتا ہوں یہ لہسن اور یہ پیاز اور میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زمانے میں دیکھتا تھا کہ کسی مرد کے پاس سے اس کی بو آتی ہے تو اس کا ہاتھ پکڑ کر بقیع تک باہر پہنچا دیا جاتا اور جو لاچار اس کو کھانا ہی چاہے تو پکا کر اس کی بدبو ختم کر دے ۔

it was narrated from Madan bin Abu Talhah AI,Ya'muri that 'Umar bin Khattab stood up one Friday to deliver a sermon, or, he delivered a sermon One Friday. He praised Allah, then he said: "0 people, you eat two plants that I find are nothing but obnoxious; this garlic and this onion. At the time of the Messenger of Allah P.B.U.H, if a foul odor was detected from a man, I would see him seized by the arm and taken out to AI_Baqi, Whoever must eat them, let him cook them to death." (Sahih)….

یہ حدیث شیئر کریں