سنن ابن ماجہ ۔ جلد اول ۔ اقامت نماز اور اس کا طریقہ ۔ حدیث 1262

سورج اور چاند گرہن کی نماز

راوی: محمد بن مثنی و احمد بن ثابت و جمیل بن حسن , عبدالوہاب , خالد حذاءابوقلابہ , نعمان بن بشیر

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی وَأَحْمَدُ بْنُ ثَابِتٍ وَجَمِيلُ بْنُ الْحَسَنِ قَالُوا حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ حَدَّثَنَا خَالِدٌ الْحَذَّائُ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ قَالَ انْکَسَفَتْ الشَّمْسُ عَلَی عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَخَرَجَ فَزِعًا يَجُرُّ ثَوْبَهُ حَتَّی أَتَی الْمُسْجِدَ فَلَمْ يَزَلْ يُصَلِّي حَتَّی انْجَلَتْ ثُمَّ قَالَ إِنَّ أُنَاسًا يَزْعُمُونَ أَنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ لَا يَنْکَسِفَانِ إِلَّا لِمَوْتِ عَظِيمٍ مِنْ الْعُظَمَائِ وَلَيْسَ کَذَلِکَ إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ لَا يَنْکَسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلَا لِحَيَاتِهِ فَإِذَا تَجَلَّی اللَّهُ لِشَيْئٍ مِنْ خَلْقِهِ خَشَعَ لَهُ

محمد بن مثنی و احمد بن ثابت و جمیل بن حسن، عبدالوہاب، خالد حذاءابوقلابہ، حضرت نعمان بن بشیر فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے عہد مبارک میں سورج کو گرہن لگا تو آپ گھبرا کر کپڑے سمیٹتے ہوئے باہر تشریف لائے یہاں تک کہ مسجد میں آکر نماز میں مشغول رہے حتیٰ کہ سورج اور چاند کو کسی بڑے آدمی کی موت کی وجہ سے گرہن لگتا ہے حالانکہ ایسا نہیں ہے کسی کی موت اور حیات کی وجہ سے سورج اور چاند کو گرہن لگا کرتا جب اللہ تعالیٰ کسی چیز پر اپنی تجلی (اظہار قدرت) فرماتا ہے تو وہ اس کی عاجزی کرنے لگتی ہے ۔

It was narrated that Nu'man bin Bashir said: "The sun was eclipsed at the time of the Messenger of Allah SAW, and he came out alarmed, dragging his lower garment, until he reached the Masjid. He continued to perform prayer until the eclipse was over then he said: 'Some people claim that the sun and moon only become eclipsed because of the death of a great leader. That is not so. The sun and the moon do not become eclipsed for the death or birth of anyone. When Allah manifests Himself to anything in His creation, it humbles itself before Him.'" (Da'if).

یہ حدیث شیئر کریں