سنن ابن ماجہ ۔ جلد اول ۔ اقامت نماز اور اس کا طریقہ ۔ حدیث 1263

سورج اور چاند گرہن کی نماز

راوی: احمد بن عمرو بن سرح مصری , عبداللہ بن وہب , یونس , ابن شہاب , عروة بن زبیر , سیدہ عائشہ

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ الْمِصْرِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ کَسَفَتْ الشَّمْسُ فِي حَيَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَی الْمَسْجِدِ فَقَامَ فَکَبَّرَ فَصَفَّ النَّاسُ وَرَائَهُ فَقَرَأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قِرَائَةً طَوِيلَةً ثُمَّ کَبَّرَ فَرَکَعَ رُکُوعًا طَوِيلًا ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ فَقَالَ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ رَبَّنَا وَلَکَ الْحَمْدُ ثُمَّ قَامَ فَقَرَأَ قِرَائَةً طَوِيلَةً هِيَ أَدْنَی مِنْ الْقِرَائَةِ الْأُولَی ثُمَّ کَبَّرَ فَرَکَعَ رُکُوعًا طَوِيلًا هُوَ أَدْنَی مِنْ الرُّکُوعِ الْأَوَّلِ ثُمَّ قَالَ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ رَبَّنَا وَلَکَ الْحَمْدُ ثُمَّ فَعَلَ فِي الرَّکْعَةِ الْأُخْرَی مِثْلَ ذَلِکَ فَاسْتَکْمَلَ أَرْبَعَ رَکَعَاتٍ وَأَرْبَعَ سَجَدَاتٍ وَانْجَلَتْ الشَّمْسُ قَبْلَ أَنْ يَنْصَرِفَ ثُمَّ قَامَ فَخَطَبَ النَّاسَ فَأَثْنَی عَلَی اللَّهِ بِمَا هُوَ أَهْلُهُ ثُمَّ قَالَ إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ آيَتَانِ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ لَا يَنْکَسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلَا لِحَيَاتِهِ فَإِذَا رَأَيْتُمُوهُمَا فَافْزَعُوا إِلَی الصَّلَاةِ

احمد بن عمرو بن سرح مصری، عبداللہ بن وہب، یونس، ابن شہاب، عروہ بن زبیر، سیدہ عائشہ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زندگی میں ایک بار سورج گرہن ہوا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مسجد کی طرف گئے اور کھڑے ہو کر اللَّهُ أَکْبَرُ کہا تو لوگوں نے آپ کے پیچھے صفیں بنا لیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے طویل قرأت فرمائی پھر اللَّهُ أَکْبَرُ کہہ کر طویل رکوع کیا پھر کہا سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ رَبَّنَا وَلَکَ الْحَمْدُ پھر کھڑے ہو کر طویل قرأت فرمائی لیکن یہ پہلی قرأت کی بنسبت ذرا کم تھی پھر اللَّهُ أَکْبَرُ کہہ کر لمبا رکوع کیا لیکن پہلے رکوع سے نسبتاً مختصر پھر سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ رَبَّنَا وَلَکَ الْحَمْدُ کہا پھر دوسری رکعت میں بھی ایسا ہی کیا۔ تو پھر چار رکوع اور چار سجدے کئے اور سورج سلام پھیرنے سے قبل ہی صاف ہو گیا پھر آپ نے کھڑے ہو کر لوگوں کو خطبہ دیا اور اللہ جل جلالہ کی حسب شان حمد و ثناء کی پھر فرمایا سورج اور چاند اللہ کی نشانیاں ہیں کسی کی موت و حیات سے ان کو گرہن نہیں لگتا جب تم ان کو گرہن دیکھو تو نماز کی طرف متوجہ ہو جاؤ ۔

It was narrated that 'Aishah said: "The sun was eclipsed during the life of the Messenger of Allah SAW. The Messenger of Allah SAW went out to the Masjid and stood and said the Takbir, and the people formed rows behind him. The Messenger, of Allah SAW recited for a long time, then he said the Takbir and bowed for a long time. Then he raised his head and said: 'Sami Allahu liman hamidah, Rabbana wa lakal-hamd.' Then he stood and recited for a long time, but shorter than the first recitation. Then he said the Takbir and bowed for a long time, but less than the first bowing. Then he said: 'Sami Allahu liman hamidah, Rabbana wa lakal-hamd.' Then he did the same in the next Rak'ah, and he completed four Rak'ah and four sets of prostration, and the eclipse ended before he finished. Then he stood and addressed the people. He praised Allah as He deserves to be praised, then he said: 'The sun and the moon are two of the signs of Allah. They do not become eclipsed for the death or birth of anyone. If you see that then seek help in prayer.'" (Sahih).

یہ حدیث شیئر کریں