سورج اور چاند گرہن کی نماز
راوی: محرز بن سلمہ عدنی , نافع بن عمر جمحی , ابن ابی ملیکہ , اسماء ابی بکر
حَدَّثَنَا مُحْرِزُ بْنُ سَلَمَةَ الْعَدَنِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا نَافِعُ بْنُ عُمَرَ الْجُمَحِيُّ عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْکَةَ عَنْ أَسْمَائَ بِنْتِ أَبِي بَکْرٍ قَالَتْ صَلَّی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةَ الْکُسُوفِ فَقَامَ فَأَطَالَ الْقِيَامَ ثُمَّ رَکَعَ فَأَطَالَ الرُّکُوعَ ثُمَّ رَفَعَ فَقَامَ فَأَطَالَ الْقِيَامَ ثُمَّ رَکَعَ فَأَطَالَ الرُّکُوعَ ثُمَّ رَفَعَ ثُمَّ سَجَدَ فَأَطَالَ السُّجُودَ ثُمَّ رَفَعَ ثُمَّ سَجَدَ فَأَطَالَ السُّجُودَ ثُمَّ رَفَعَ فَقَامَ فَأَطَالَ الْقِيَامَ ثُمَّ رَکَعَ فَأَطَالَ الرُّکُوعَ ثُمَّ رَفَعَ فَقَامَ فَأَطَالَ الْقِيَامَ ثُمَّ رَکَعَ فَأَطَالَ الرُّکُوعَ ثُمَّ رَفَعَ ثُمَّ سَجَدَ فَأَطَالَ السُّجُودَ ثُمَّ رَفَعَ ثُمَّ سَجَدَ فَأَطَالَ السُّجُودَ ثُمَّ انْصَرَفَ فَقَالَ لَقَدْ دَنَتْ مِنِّي الْجَنَّةُ حَتَّی لَوْ اجْتَرَأْتُ عَلَيْهَا لَجِئْتُکُمْ بِقِطَافٍ مِنْ قِطَافِهَا وَدَنَتْ مِنِّي النَّارُ حَتَّی قُلْتُ أَيْ رَبِّ وَأَنَا فِيهِمْ قَالَ نَافِعٌ حَسِبْتُ أَنَّهُ قَالَ وَرَأَيْتُ امْرَأَةً تَخْدِشُهَا هِرَّةٌ لَهَا فَقُلْتُ مَا شَأْنُ هَذِهِ قَالُوا حَبَسَتْهَا حَتَّی مَاتَتْ جُوعًا لَا هِيَ أَطْعَمَتْهَا وَلَا هِيَ أَرْسَلَتْهَا تَأْکُلُ مِنْ خِشَاشِ الْأَرْضِ
محرز بن سلمہ عدنی، نافع بن عمر جمحی، ابن ابی ملیکہ ، حضرت اسماء ابی بکر فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نماز کسوف پڑھائی تو طویل قیام اور طویل رکوع فرمایا پھر رکوع سے سر اٹھایا پھر طویل سجدہ کیا پھر سر اٹھا کر دوسرا سجدہ بھی طویل کیا پھر سلام پھیر کر فرمایا جنت میرے اتنی قریب آگئی کہ اگر ذرا سی کوشش کرتا تو جنت کا ایک خوشہ تمہیں لا دیتا اور دوزخ بھی اتنی قریب ہوئی کہ میں نے کہا اے میرے پروردگار ! ابھی تو میں ان لوگوں میں موجود ہوں (اور آپ کا وعدہ ہے کہ جب تک میں لوگوں میں موجود رہو گا عذاب نہ ہوگا تو پھر یہ دوزخ اتنے قریب کیسے ۔) نافع (راوی حدیث) کہتے ہیں کہ میرا گمان ہے کہ یہ بھی فرمایا کہ میں نے دیکھا ایک عورت کو اس کی بلّی نوچ رہی ہے۔ میں نے پوچھا اس کو کیا ہوا؟ فرشتوں نے) بتایا کہ اس نے بلّی کو باندھے رکھا حتیٰ کہ بھوکی مر گئی نہ خود کھلایا نہ کھولا کہ کیڑے مکوڑے (ہی) کھا لیتی ۔
It was narrated that Asma' bint Abu Bakr said: "The Messenger of Allah SAW performed the eclipse prayer. He stood for a long time, then he bowed for a long time, then he stood up and stood for a long time, then he bowed for a long time, then he stood up, then he prostrated for a long time, then he sat up, then he prostrated for a long time. He stood for a long time, then he bowed for a long time, then he stood up and stood for a long time, then he bowed for a long time, then he stood up, then he prostrated for a long time, then he sat up, then he prostrated for a long time. Then he finished and said: 'Paradise was brought close to me, so that if I had dared, I could have brought you some of its fruits. And Hell was brought near to me, until I said, O Lord, am I one of them?" Nafi' said: "l think that he said: 'And I saw a woman being scratched by a cat that belonged to her. I said: "What is wrong with this woman?" They said: "She detained it until it died of hunger; she did not feed it and she did not let it loose to eat of the vermin of the earth." (Sahih).
