نماز استسقاء
راوی: علی بن محمد و محمد بن اسماعیل , وکیع , سفیان , ہشام بن اسحق بن عبداللہ بن کنانہ , اسحاق عبداللہ کنانہ
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَعِيلَ قَالَا حَدَّثَنَا وَکِيعٌ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ هِشَامِ بْنِ إِسْحَقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ کِنَانَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ أَرْسَلَنِي أَمِيرٌ مِنْ الْأُمَرَائِ إِلَی ابْنِ عَبَّاسٍ أَسْأَلُهُ عَنْ الصَّلَاةِ فِي الِاسْتِسْقَائِ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ مَا مَنَعَهُ أَنْ يَسْأَلَنِي قَالَ خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُتَوَاضِعًا مُتَبَذِّلًا مُتَخَشِّعًا مُتَرَسِّلًا مُتَضَرِّعًا فَصَلَّی رَکْعَتَيْنِ کَمَا يُصَلِّي فِي الْعِيدِ وَلَمْ يَخْطُبْ خُطْبَتَکُمْ هَذِهِ
علی بن محمد و محمد بن اسماعیل، وکیع، سفیان، ہشام بن اسحاق بن عبداللہ بن کنانہ، حضرت اسحاق عبداللہ کنانہ فرماتے ہیں کہ مجھے ایک حاکم نے سیدنا ابن عباس کی خدمت میں نماز استسقاء کے متعلق دریافت کرنے کے لئے بھیجا تو ابن عباس نے فرمایا کہ ان کو خود پوچھ لینے سے کیا مانع ہوا؟ پھر فرمایا کہ (نبی) تواضع کے ساتھ آرائش و زینت کے بغیر خشوع کے ساتھ آہستگی اور متانت کے ساتھ زاری کرتے ہوئے تشریف لائے اور نماز عید کی مانند دو رکعتیں ادا فرمائیں اور تمہاری طرح یہ خطبہ نہیں پڑھا ۔
It was narrated from Hisham bin Ishaq bin 'Abdullah bin Kinanah that his father said: “One of the chiefs sent me to Ibn ‘Abbâs to ask him about the prayer for rain. Ibn ‘Abbâs said: ‘What kept han from asking me?’ He said: ‘The Messenger of Allah P.B.U.H went out humbly, walking with a humble and moderate gait, imploring, and he performed two Rak’ah as he used to pray for ‘Eid, but he did not give a sermon like this sermon of yours.” (Hasan)
