خوش آوازی سے قرآن پڑھنا
راوی: عبداللہ بن احمد بن بشیر بن ذکوان دمشقی , ولید بن مسلم , ابورافع , ابن ملیکہ , عبدالرحمن بن سائب
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ بَشِيرِ بْنِ ذَکْوَانَ الدِّمَشْقِيُّ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا أَبُو رَافِعٍ عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْکَةَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ السَّائِبِ قَالَ قَدِمَ عَلَيْنَا سَعْدُ بْنُ أَبِي وَقَّاصٍ وَقَدْ کُفَّ بَصَرُهُ فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ فَقَالَ مَنْ أَنْتَ فَأَخْبَرْتُهُ فَقَالَ مَرْحَبًا بِابْنِ أَخِي بَلَغَنِي أَنَّکَ حَسَنُ الصَّوْتِ بِالْقُرْآنِ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ هَذَا الْقُرْآنَ نَزَلَ بِحُزْنٍ فَإِذَا قَرَأْتُمُوهُ فَابْکُوا فَإِنْ لَمْ تَبْکُوا فَتَبَاکَوْا وَتَغَنَّوْا بِهِ فَمَنْ لَمْ يَتَغَنَّ بِهِ فَلَيْسَ مِنَّا
عبداللہ بن احمد بن بشیر بن ذکوان دمشقی، ولید بن مسلم، ابورافع، ابن ملیکہ، حضرت عبدالرحمن بن سائب کہتے ہیں کہ حضرت سعد بن ابی وقاص ہمارے ہاں تشریف لائے ان کی بینائی ختم ہو چکی تھی۔ میں نے ان کو سلام کیا۔ فرمایا کون ؟ میں نے بتایا تو فرمایا مرحبا بھیتجے ! مجھے معلوم ہوا کہ تم خوش آوازی سے قرآن پڑھتے ہو میں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے سنا کہ یہ قرآن ایک فکر آخرت کی لے کر اترا ہے اس لئے جب تم تلاوت (فکر آخرت سے) روّ اور اگر رونا نہ آئے تو رونے کی کوشش کرو اور قرآن کو خوش آوازی سے پڑھو جو قرآن کو خوش آوازی سے نہ پڑھے (یعنی قواعد تجوید کی رو سے غلط پڑھے) تو وہ ہم میں سے نہیں ۔
It was narrated that 'Abdur-Rahman bin Sa'ib said: "Sa'd bin Abu Waqqas came to us when he had become blind. I greeted him with Salam and he said: 'Who are you?' So I told him, and he said: 'Welcome, 0 son of my brother. I have heard that you recite Qur'an in a beautiful voice. I heard the Messenger of Allah say: "This Qur'an was revealed with sorrow, so when you recite it, then weep. If you cannot weep then pretend to weep, and make your voice melodious in reciting it. Whoever does not make his voice melodious, he is not one of us." (Da'if)
