منبر کی ابتداء
راوی: احمد بن ثابت جحدری , سفیان بن عیینہ , ابوحازم
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ ثَابِتٍ الْجَحْدَرِيُّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ أَبِي حَازِمٍ قَالَ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي مِنْبَرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ أَيِّ شَيْئٍ هُوَ فَأَتَوْا سَهْلَ بْنَ سَعْدٍ فَسَأَلُوهُ فَقَالَ مَا بَقِيَ أَحَدٌ مِنْ النَّاسِ أَعْلَمُ بِهِ مِنِّي هُوَ مِنْ أَثْلِ الغَابَةِ عَمِلَهُ فُلَانٌ مَوْلَی فُلَانَةَ نَجَّارٌ فَجَائَ بِهِ فَقَامَ عَلَيْهِ حِينَمَا وُضِعَ فَاسْتَقْبَلَ وَقَامَ النَّاسُ خَلْفَهُ فَقَرَأَ ثُمَّ رَکَعَ ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ فَرَجَعَ الْقَهْقَرَی حَتَّی سَجَدَ بِالْأَرْضِ ثُمَّ عَادَ إِلَی الْمِنْبَرِ فَقَرَأَ ثُمَّ رَکَعَ فَقَامَ ثُمَّ رَجَعَ الْقَهْقَرَی حَتَّی سَجَدَ بِالْأَرْضِ
احمد بن ثابت جحدری، سفیان بن عیینہ، ابوحازم سے روایت ہے کہ لوگوں کا اس بارے میں اختلاف ہوا کہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا منبر کس چیز سے بنا ہے ؟ تو وہ سہل بن سعد کی خدمت میں حاضر ہوئے اور ان سے پوچھا تو فرمایا لوگوں میں کوئی بھی مجھ سے زیادہ جاننے والا باقی نہ رہا۔ وہ غابہ کے جھاؤ کا فلاں بڑھئی جو فلانی عورت کا غلام ہے اس نے بنایا۔ یہ غلام منبر لے کر آیا جب رکھا گیا تو آپ اس پر کھڑے ہوئے اور قبلہ کی طرف منہ کیا لوگ آپ کے پیچھے کھڑے ہو گئے آپ نے قرأت فرمائی پھر رکوع کیا پھر رکوع سے سر اٹھا کر الٹے پاؤں پیچھے ہٹے اور (منبر سے اتر) زمین پر سجدہ کیا۔ پھر منبر پر تشریف لے گئے پھر قرأت فرمائی رکوع کیا پھر کھڑے ہو کر پیچھے کو ہوئے اور زمین پر سجدہ کیا ۔
It was narrated that Abu Hazim said: "The people differed concerning the pulpit of the Messenger of Allah and what it was made of. So they came to Sahl bin Sa'd and asked him. He said: 'There is no one left who knows more about that than I. It is made of tamarisk (a type of tree) from Ghabah. It was made by so-and-so, the freed slave of so-and-so (a woman), (who was) a carpenter. He brought it and he (the Prophet ) stood on it when it was put in position. He faced the Qibla and the people stood behind him. He raised his head, then he moved backwards until he prostrated on the ground, then he went back to the pulpit and recited Quran, then bowed and raised his head then he moved backwards until he prostrated on the ground."(Sahih)
