سنن ابن ماجہ ۔ جلد اول ۔ جنازوں کا بیان ۔ حدیث 1621

آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بیماری کا بیان

راوی: ابوبکر بن ابی شیبہ , عبداللہ بن نمیر , زکریا , فراس , عامر , مسروق , عائشہ

حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ عَنْ زَکَرِيَّا عَنْ فِرَاسٍ عَنْ عَامِرٍ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ اجْتَمَعْنَ نِسَائُ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ تُغَادِرْ مِنْهُنَّ امْرَأَةٌ فَجَائَتْ فَاطِمَةُ کَأَنَّ مِشْيَتَهَا مِشْيَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَرْحَبًا بِابْنَتِي ثُمَّ أَجْلَسَهَا عَنْ شِمَالِهِ ثُمَّ إِنَّهُ أَسَرَّ إِلَيْهَا حَدِيثًا فَبَکَتْ فَاطِمَةُ ثُمَّ إِنَّهُ سَارَّهَا فَضَحِکَتْ أَيْضًا فَقُلْتُ لَهَا مَا يُبْکِيکِ قَالَتْ مَا کُنْتُ لِأُفْشِيَ سِرَّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ مَا رَأَيْتُ کَالْيَوْمِ فَرَحًا أَقْرَبَ مِنْ حُزْنٍ فَقُلْتُ لَهَا حِينَ بَکَتْ أَخَصَّکِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِحَدِيثٍ دُونَنَا ثُمَّ تَبْکِينَ وَسَأَلْتُهَا عَمَّا قَالَ فَقَالَتْ مَا کُنْتُ لِأُفْشِيَ سِرَّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّی إِذَا قُبِضَ سَأَلْتُهَا عَمَّا قَالَ فَقَالَتْ إِنَّهُ کَانَ يُحَدِّثُنِي أَنَّ جِبْرَائِيلَ کَانَ يُعَارِضُهُ بِالْقُرْآنِ فِي کُلِّ عَامٍ مَرَّةً وَأَنَّهُ عَارَضَهُ بِهِ الْعَامَ مَرَّتَيْنِ وَلَا أُرَانِي إِلَّا قَدْ حَضَرَ أَجَلِي وَأَنَّکِ أَوَّلُ أَهْلِي لُحُوقًا بِي وَنِعْمَ السَّلَفُ أَنَا لَکِ فَبَکَيْتُ ثُمَّ إِنَّهُ سَارَّنِي فَقَالَ أَلَا تَرْضَيْنَ أَنْ تَکُونِي سَيِّدَةَ نِسَائِ الْمُؤْمِنِينَ أَوْ نِسَائِ هَذِهِ الْأُمَّةِ فَضَحِکْتُ لِذَلِکَ

ابوبکر بن ابی شیبہ، عبداللہ بن نمیر، زکریا، فراس، عامر، مسروق، حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ازواج مطہرات جمع ہو گئیں کوئی بھی ان میں باقی نہ رہی پھر فاطمہ حاضر ہوئیں ان کی چال بعینہ رسول اللہ کی چال تھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا مرحبا میری بیٹی۔ پھر انہیں اپنی بائیں جانب بٹھایا اور ان سے سرگوشی کی تو وہ رونے لگیں پھر آپ نے دوبارہ سرگوشی کی تو ہنسنے لگیں میں نے ان سے کہا آپ کیوں روئیں ؟ کہنے لگی میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے راز کو فاش نہیں کرنا چاہتی میں نے کہا میں نے آج کا سا دن نہیں دیکھا جس میں خوشی ہے لیکن رنج سے ملی ہوئی (خوشی تو یہ کہ آپ نے کوئی بشارت دی اسی لئے فاطمہ ہنسیں اور رنج یہ کہ آپ کی بیماری کا صدمہ) جب وہ روئیں تو میں نے ان سے کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے صرف تمہیں سے ہی کوئی بات فرمائی ہمیں نہیں بتائی پھر بھی تم رو رہی ہو اور ان سے پوچھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کیا فرمایا ؟ فرمانے لگیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے راز کو فاش نہیں کرنا چاہتی حتی کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس دنیا سے تشریف لے جا چکے تو پھر میں نے پوچھا کہ وہ کیا بات فرمائی تھی؟ کہنے لگیں کہ آپ نے یہ فرمایا تھا کہ جبرائیل ہر سال ایک مرتبہ قرآن کریم کا دور کیا کرتے تھے اور اس سال انہوں نے دو مرتبہ دور کیا ہے تو میں سمجھتا ہوں کہ میری موت کا وقت قریب آگیا ہے اور تم میرے اہل خانہ میں سے سب سے پہلے مجھے ملو گی تو میں تمہارے لئے بہترین پیش خیمہ ہوں تو میں رو پڑی پھر دوبارہ سرگوشی کی تو فرمایا تم اس پر خوش نہ ہوگی کہ تم اس امت کی یا مومنین کی عورتوں کی سردار بنو گی یہ سن کر میں ہنسی۔

It was narrated that 'Aishah said: "The wives of the Prophet P.B.U.H gathered together and not one of them lagged behind. Fatimah came, and her gait was like that of the Messenger of Allah P.B.U.H. He said, 'Welcome to my daughter: Then he made her sit to his left, and he whispered something to her, and Fatimah wept. Then he whispered something to her, and she smiled. I said to her: 'What made you weep?' She said: 'I will not disclose the secret of the Messenger of Allah P.B.U.H I said: 'I never saw joy so close to grief as I saw today: When she wept I said: 'Did the Messenger of Allah P.B.U.H teU you some special words that were not for us, then you wept?' And I asked her about what he had said. She said: 'I will not disclose the secret of the Messenger of Allah P.B.U.H After he had died [ asked her what he had said, and she said: 'He told me that Jibra'il used to review the Qur'an with him once each year, but he had reviewed it with rum twice that year, (and he said:) "I do not think but that my time is near. You will be the first of my family to join me, and what a good predecessor I am for you." So I wept. Then he whispered to me and said: "Will you not be pleased to be the leader of the believing women, or the women of this Ummah?" So I smiled:" (Sahih)

یہ حدیث شیئر کریں