سنن ابن ماجہ ۔ جلد اول ۔ اقامت نماز اور اس کا طریقہ ۔ حدیث 926

سلام کے بعد دعا

راوی: ابوکریب , اسماعیل بن علیّہ و محمد بن فضیل وابویحییٰ تیمی وابوالاجلح , عطاء بن سائب , سائب , عبداللہ بن عمر

حَدَّثَنَا أَبُو کُرَيْبٍ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ ابْنُ عُلَيَّةَ وَمُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ وَأَبُو يَحْيَی التَّيْمِيُّ وَابْنُ الْأَجْلَحِ عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَصْلَتَانِ لَا يُحْصِيهِمَا رَجُلٌ مُسْلِمٌ إِلَّا دَخَلَ الْجَنَّةَ وَهُمَا يَسِيرٌ وَمَنْ يَعْمَلُ بِهِمَا قَلِيلٌ يُسَبِّحُ اللَّهَ فِي دُبُرِ کُلِّ صَلَاةٍ عَشْرًا وَيُکَبِّرُ عَشْرًا وَيَحْمَدُ عَشْرًا فَرَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْقِدُهَا بِيَدِهِ فَذَلِکَ خَمْسُونَ وَمِائَةٌ بِاللِّسَانِ وَأَلْفٌ وَخَمْسُ مِائَةٍ فِي الْمِيزَانِ وَإِذَا أَوَی إِلَی فِرَاشِهِ سَبَّحَ وَحَمِدَ وَکَبَّرَ مِائَةً فَتِلْکَ مِائَةٌ بِاللِّسَانِ وَأَلْفٌ فِي الْمِيزَانِ فَأَيُّکُمْ يَعْمَلُ فِي الْيَوْمِ أَلْفَيْنِ وَخَمْسَ مِائَةِ سَيِّئَةٍ قَالُوا وَکَيْفَ لَا يُحْصِيهِمَا قَالَ يَأْتِي أَحَدَکُمْ الشَّيْطَانُ وَهُوَ فِي الصَّلَاةِ فَيَقُولُ اذْکُرْ کَذَا وَکَذَا حَتَّی يَنْفَکَّ الْعَبْدُ لَا يَعْقِلُ وَيَأْتِيهِ وَهُوَ فِي مَضْجَعِهِ فَلَا يَزَالُ يُنَوِّمُهُ حَتَّی يَنَامَ

ابوکریب، اسماعیل بن علیّہ و محمد بن فضیل وابویحییٰ تیمی وابوالاجلح، عطاء بن سائب، سائب، حضرت عبداللہ بن عمر فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا دو خصلتیں ایسی ہیں کہ جو مسلمان بھی ان کو مضبوطی سے اختیار کئے رہے گا جنت میں داخل ہوگا اور وہ دونوں آسان ہیں اور ان پر عمل کرنے والے کم ہی لوگ ہیں ، نماز کے بعد دس بار کہے سُبحَانَ اللّٰہِ، الحمد اللہ دس بار، اَللّٰہُ اَکبَرُ دس بار میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دیکھا کہ ان کو اپنے ہاتھوں سے شمار کر رہے تھے یہ زبان سے ڈیڑھ سو ہیں (کیونکہ تیس کلمے ہیں ہر نماز کے بعد اور پانچ نمازیں ہیں) اور ترازو میں ڈیڑھ ہزار ہیں اور جب اپنے بستر پر آئے تو سو بار سُبحَانَ اللہِ ، اَلحَمدُ للہِ اور اَللہُ اَکبَرُ کہے یہ زبان سے تو سو ہیں لیکن ترازو میں ہزار ہیں تم میں کون ہے جس سے دن میں ڈھائی ہزار خطائیں سرزد ہوتی ہیں ؟ صحابہ نے عرض کیا ان کو کوئی کیوں نہ اختیار کرے گا (حالانکہ انتہائی آسان اور انتہائی فضیلت والا عمل ہے) فرمایا تم میں سے ایک کے پاس نماز کے دوران شیطان آتا ہے اور کہتا ہے فلاں بات یاد کر ، فلاں بار یاد کر حتیٰ کہ بندہ بالکل غافل ہو جاتا ہے (اسے نماز تک کا خیال نہیں رہتا تسبیحات تو دور کی بات ہے) اور بندہ کے پاس بستر میں شیطان آ جاتا ہے اور اسے سلانے لگتا ہے حتیٰ کہ بندہ۔ (تسبیحات کے بغیر ہی) سو جاتا ہے۔

It was narrated that 'Abdullah bin 'Amr said: "The Messenger of Allah P.B.U.H said: 'There are two characteristics which no Muslim man acquires but he will enter Paradise. They are easy but those who do them are few. At the end of every prayer he should glorify Allah (by saying Subhan Allah) ten times, extol Him (by saying Allahu Akbar) ten times, and praise Him (by saying Al-Hamdu Lillah) ten times.' I saw the Messenger of Allah P.B.U.H counting them on his hand. 'That is one hundred and fifty (after all the prayers of the day) on the tongue, and one thousand and five hundred on the Scale. And when he goes to his bed, let him glorify Allah and praise Him and extol Him one hundred times. That will be one hundred on the tongue and one thousand on the Scale. Who among you does two thousand and five hundred evil actions in one day?' They said: 'Who would not be keen to do that?' He said: 'But the ShaHan comes to anyone of you while he is performing prayer and says: "Remember such and such, remember such and such," until the person becomes distracted and does not understand (what he is saying). And he comes to him when he is in his bed, and makes him sleepy such that he sleeps.''' (Hasan)

یہ حدیث شیئر کریں