مکہ کی فضیلت
راوی: محمد بن عبداللہ بن نمیر , یونس بن بکیر , محمد بن اسحق , ابان بن صالح , حسن بن مسلم بن نیاق , صفیہ بنت شیبہ
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ بُکَيْرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَقَ حَدَّثَنَا أَبَانُ بْنُ صَالِحٍ عَنْ الْحَسَنِ بْنِ مُسْلِمِ بْنِ يَنَّاقٍ عَنْ صَفِيَّةَ بِنْتِ شَيْبَةَ قَالَتْ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ عَامَ الْفَتْحِ فَقَالَ يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّ اللَّهَ حَرَّمَ مَکَّةَ يَوْمَ خَلَقَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضَ فَهِيَ حَرَامٌ إِلَی يَوْمِ الْقِيَامَةِ لَا يُعْضَدُ شَجَرُهَا وَلَا يُنَفَّرُ صَيْدُهَا وَلَا يَأْخُذُ لُقْطَتَهَا إِلَّا مُنْشِدٌ فَقَالَ الْعَبَّاسُ إِلَّا الْإِذْخِرَ فَإِنَّهُ لِلْبُيُوتِ وَالْقُبُورِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا الْإِذْخِرَ
محمد بن عبداللہ بن نمیر، یونس بن بکیر، محمد بن اسحاق ، ابان بن صالح، حسن بن مسلم بن نیاق، صفیہ بنت شیبہ فرماتی ہیں کہ میں فتح مکہ کے سال نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو خطبہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا آپ نے فرمایا لوگو! اللہ تعالیٰ نے ارض وسما کی تخلیق کے روز ہی مکہ کو حرم قرار دے دیا تھا لہذا یہ تاقیامت حرم محترم رہے گا۔ مکہ کے درخت نہ کاٹے جائیں اور جانوروں کو ستایانہ جائے (شکار تو دور کی بات ہے) اور مکہ میں گمشدہ شدہ چیز کو کوئی نہ اٹھائے البتہ جو اعلان کرنا چاہے اس پر حضرت ابن عباس نے فرمایا اذخر (خوشبودار گھاس) کو مستثنی فرما دیجئے کہ وہ گھروں اور کمروں میں کام آتی ہے اس پر اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اذخر اس حکم سے مستثنی ہے
It was narrated that Safiyyah bint Shaibah said: "I heard the Prophet delivering a sermon in the Year of the Conquest (of Makkah), and he said: 'O people, Allah made Makkah sacred the day He created the heavens and the earth, and it is sacred until the Day of Resurrection. Its trees are not to be cut, its game is not to be disturbed, and its lost property is not to be taken except by one who will announce it.' 'Abbas said: 'Except for Idhkhir (a kind of fragrant grass), for it is used) for houses and graves.' The Messenger of Allah said: 'Except for Idhkhir.'''
