سنن ابن ماجہ ۔ جلد دوم ۔ نکاح کا بیان ۔ حدیث 146

بالوں میں جوڑا لگانا اور گودنا کیسا ہے؟

راوی: ابوعمر حفص بن عمرو , عبدالرحمن بن عمر , عبدالرحمن بن مہدی , سفیان بن منصور , ابراہیم , علقمہ , عبداللہ بن مسعود

حَدَّثَنَا أَبُو عُمَرَ حَفْصُ بْنُ عَمْرٍو وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُمَرَ قَالَا حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَلْقَمَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْوَاشِمَاتِ وَالْمُسْتَوْشِمَاتِ وَالْمُتَنَمِّصَاتِ وَالْمُتَفَلِّجَاتِ لِلْحُسْنِ الْمُغَيِّرَاتِ لِخَلْقِ اللَّهِ فَبَلَغَ ذَلِکَ امْرَأَةً مِنْ بَنِي أَسَدٍ يُقَالُ لَهَا أُمُّ يَعْقُوبَ فَجَائَتْ إِلَيْهِ فَقَالَتْ بَلَغَنِي عَنْکَ أَنَّکَ قُلْتَ کَيْتَ وَکَيْتَ قَالَ وَمَا لِي لَا أَلْعَنُ مَنْ لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ فِي کِتَابِ اللَّهِ قَالَتْ إِنِّي لَأَقْرَأُ مَا بَيْنَ لَوْحَيْهِ فَمَا وَجَدْتُهُ قَالَ إِنْ کُنْتِ قَرَأْتِهِ فَقَدْ وَجَدْتِهِ أَمَا قَرَأْتِ وَمَا آتَاکُمْ الرَّسُولُ فَخُذُوهُ وَمَا نَهَاکُمْ عَنْهُ فَانْتَهُوا قَالَتْ بَلَی قَالَ فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ نَهَی عَنْهُ قَالَتْ فَإِنِّي لَأَظُنُّ أَهْلَکَ يَفْعَلُونَ قَالَ اذْهَبِي فَانْظُرِي فَذَهَبَتْ فَنَظَرَتْ فَلَمْ تَرَ مِنْ حَاجَتِهَا شَيْئًا قَالَتْ مَا رَأَيْتُ شَيْئًا قَالَ عَبْدُ اللَّهِ لَوْ کَانَتْ کَمَا تَقُولِينَ مَا جَامَعَتْنَا

ابوعمر حفص بن عمرو، عبدالرحمن بن عمر ، عبدالرحمن بن مہدی ، سفیان بن منصور، ابراہیم ، علقمہ ، حضرت عبداللہ بن مسعود سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے لعنت کی گودنے اور گدوانے والیوں پر اور بال اکھاڑنے اور دانتوں کو بطور حسن کشادہ کرنے والیوں پر (یعنی) اللہ کی خلقت کو بدلنے والیوں پر۔ یہ حدیث بنی اسد کی ایک خاتون ام یعقوب نے سنی تو وہ عبداللہ کے پاس آئی اور کہنے لگی میں نے سنا کہ تم نے ایسا (ایسا) کہا؟ انہوں نے کہا کیوں مجھے کیا ہوا کہ میں لعنت نہ کروں جس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے لعنت بھیجی اور یہ بات تو قرآن میں موجود ہے۔ وہ بولی میں نے تو سارا قرآن پڑھا لیکن یہ (لعنت) کہیں نہ پائی۔ عبداللہ نے کہا اگر تو قرآن پڑھی ہوتی تو ضرور یہ آیت دیکھ لیتی یعنی جو حکم تم کو اللہ کا رسول دے تم اس پر عمل کرو اور جس سے روکے رک جاؤ جتنی باتیں حدیث سے ثابت ہیں گویا وہ قرآن سے (بھی) ثابت ہیں۔ وہ خاتون بولی ہاں! یہ تو قرآن میں ہے۔ عبداللہ نے کہا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس سے منع کیا ہو۔ وہ بولی میرا خیال ہے تمہاری بیوی بھی ایسا کرتی ہے۔ عبداللہ نے کہا جا دیکھ لو۔ لیکن اس نے ایسی کوئی بات نہ پائی۔ عبداللہ نے کہا اگر ایسا ہوتا تو وہ کبھی میرے ساتھ نہ رہ سکتی ۔

It was narrated that 'Abdullah said: "The Messenger of Allah P.B.U.H cursed the woman who does tattoos and the one who has them done, and those who pluck their eyebrows and file their teeth for the purpose of beautification, and those who change the creation of Allah." News of that reached a woman of Banu Asad who was called Umm Ya'qub, She came to him and said: “I have heard that you said such and such.” He said: “Why should I not curse those whom Messenger of Allah P.B.U.H cursed? And it is in the Book of Allah.” She said: “I read what is between ts two covers and I have not found that.” He said: “If you read it properly you would have found it. Have you not read the words: And whatsoever the Messenger (Muhammad) gives you, take it; and whatsoever he forbids you, abstain (from it). She said: “Of course.” He said: ‘The Messenger of Allah P.B.U.H forbade that.” She said: ‘I think that your wife does it.’ He said: “Go and look.” So she went and looked nd she did not see what she anted. She said: “I have not seen tything.”‘Abdullah said: “If she as as you say, I would not have ept her with me.” (Sahih)

یہ حدیث شیئر کریں