سنن ابن ماجہ ۔ جلد دوم ۔ کفاروں کا بیان۔ ۔ حدیث 274

قسم کھانے والوں کو قسم پوری کرنے میں مدد دینا۔

راوی: ابوبکر بن ابی شیبہ , محمد بن فضیل , یزید بن ابی زیاد , مجاہد , عبدالرحمن بن صفوان یا صفوان بن عبدالرحمن

حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ صَفْوَانَ أَوْ صَفْوَانَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْقُرَشِيِّ قَالَ لَمَّا کَانَ يَوْمُ فَتْحِ مَکَّةَ جَائَ بِأَبِيهِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ اجْعَلْ لِأَبِي نَصِيبًا فِي الْهِجْرَةِ فَقَالَ إِنَّهُ لَا هِجْرَةَ فَانْطَلَقَ فَدَخَلَ عَلَی الْعَبَّاسِ فَقَالَ قَدْ عَرَفْتَنِي قَالَ أَجَلْ فَخَرَجَ الْعَبَّاسُ فِي قَمِيصٍ لَيْسَ عَلَيْهِ رِدَائٌ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَدْ عَرَفْتَ فُلَانًا وَالَّذِي بَيْنَنَا وَبَيْنَهُ وَجَائَ بِأَبِيهِ لِتُبَايِعَهُ عَلَی الْهِجْرَةِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّهُ لَا هِجْرَةَ فَقَالَ الْعَبَّاسُ أَقْسَمْتُ عَلَيْکَ فَمَدَّ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَهُ فَمَسَّ يَدَهُ فَقَالَ أَبْرَرْتُ عَمِّي وَلَا هِجْرَةَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَی حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الرَّبِيعِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ إِدْرِيسَ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ بِإِسْنَادِهِ نَحْوَهُ قَالَ يَزِيدُ بْنُ أَبِي زِيَادٍ يَعْنِي لَا هِجْرَةَ مِنْ دَارٍ قَدْ أَسْلَمَ أَهْلُهَا

ابوبکر بن ابی شیبہ، محمد بن فضیل، یزید بن ابی زیاد، مجاہد، حضرت عبدالرحمن بن صفوان یا صفوان بن عبدالرحمن فرماتے ہیں کہ فتح مکہ کے دن وہ اپنے والد کو لائے اور عرض کیا اے اللہ کے رسو ل! میرے والد کیلئے ہجرت کے ثواب میں سے ایک حصہ ٹھہرا دیجئے۔ آپ نے فرمایا اب وہ ہجرت نہیں (جو فتح مکہ سے قبل مسلمانوں پر لازم تھی) وہ چلا گیا اور حضرت عباس سے جا کر کہا آپ نے مجھے پہچانا؟ انہوں نے کہا جی پہچان لیا سو حضرت عباص ایک قمیص پہنے ہوئے نکلے (کندھے کی) چادر بھی نہ لی اور عرض کیا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ! آپ فلاں کو پہچانتے ہیں اور ہمارے اور اس کے باہمی تعلقات سے واقف ہیں۔ وہ اپنے والد کو لایا ہے تاکہ آپ اس کے والد سے ہجرت پر بیعت لیں نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اب تو ہجرت ہی نہیں حضرت عباس نے کہا میں قسم دیتا ہوں۔ آپ نے ہاتھ بڑھایا اور اس کے ہاتھ سے ملایا پھر فرمایا میں نے اپنے چچا کی قسم کو سچا کیا لیکن ہجرت نہیں رہی۔ دوسری سند سے بھی یہی مضمون مروی ہے۔ یذید بن ابی کہتے ہیں کہ جس دار کے لوگ مسلمان ہو جائیں وہاں سے ہجرت نہیں ہوتی۔

It was narrated from Mujahid, that' Abdur-Rahman bin Safwan, or Safwiin bin 'Abdur-Rahman Al-Qurashi said: "On the Day of the conquest of Makkah, he came with his father and he said: '0 Messenger of Allah, give my father a share of Hijrah.' He said: 'There is no Hijrah.' Then he went away and entered upon
'Abbas and said: 'Do you know who I am?' He said: 'Yes.' Then 'Abbas went out, wearing a shirt and no upper wrap, and said: '0
Messenger of Allah, do you know so-and-so with whom we have friendly ties? He brought his father to swear an oath of allegiance (i.e., promise) to emigrate.' The Prophet P.B.U.H said: 'There is no Hijrah:" 'Abbas said: 'I adjure you to do it.' The Prophet P.B.U.H stretched forth his hand and touched his hand, and said: 'I have fulfilled the oath of my uncle, but there is no Hijrah.''' (Da'if) Another chain with similar wording. Yazid bin Abu Ziyad said: "Meaning: There is no Hijrah from a land whose people have accepted Islam.

یہ حدیث شیئر کریں