سنن ابن ماجہ ۔ جلد سوم ۔ آداب کا بیان۔ ۔ حدیث 556

مہمان کا حق۔

راوی: محمد بن رمح , لیث بن سعد , یزید بن ابی حبیب , ابی خیر , عقبہ بن عامر

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ عَنْ أَبِي الْخَيْرِ عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ أَنَّهُ قَالَ قُلْنَا لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّکَ تَبْعَثُنَا فَنَنْزِلُ بِقَوْمٍ فَلَا يَقْرُونَا فَمَا تَرَی فِي ذَلِکَ قَالَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنْ نَزَلْتُمْ بِقَوْمٍ فَأَمَرُوا لَکُمْ بِمَا يَنْبَغِي لِلضَّيْفِ فَاقْبَلُوا وَإِنْ لَمْ يَفْعَلُوا فَخُذُوا مِنْهُمْ حَقَّ الضَّيْفِ الَّذِي يَنْبَغِي لَهُمْ

محمد بن رمح، لیث بن سعد، یزید بن ابی حبیب، ابی خیر، حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں عرض کیا کہ آپ ہمیں (جہاد کے لئے) بھیجتے ہیں اور ہم کسی قبیلہ کے پاس پڑاؤ ڈالتے ہیں (کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ) وہ ہماری مہمانی نہیں کرتے بتائیے ایسے موقع پر ہمیں کیا کرنا چاہئے ؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں فرمایا اگر تم کسی قبیلہ کے پاس پڑاؤ ڈالو پھر وہ تمہارے لئے ان چیزوں کا حکم کریں جو مہمان کیلئے مناسب ہیں (مثلاً کھانا آرام وغیرہ) تو اسے قبول کرلو اور اگر وہ ایسا نہ کریں تو ان سے مہمان کا حق وصول کرو جو ان کو کرنا چاہئے تھا۔

It was narrated that 'Uqbah bin 'Amir said: "We said to the Messenger of Allah: 'You send us and we stay with people who do not show us any hospitality. What do you think of that?' The Messenger of Allah said: 'If you stay with people and they give you what a guest deserves, then accept it. If they do not do that, then take from them what they should have offered which a guest is entitled to.'''

یہ حدیث شیئر کریں