شمائل ترمذی ۔ جلد اول ۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت کا بیان ۔ حدیث 221

حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے ہنسنے کے بیان میں

راوی:

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللهِ الأَنْصَارِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ عَوْنٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الأَسْوَدِ عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ قَالَ سَعْدٌ لَقَدْ رَأَيْتُ النَّبِيَّ صلی الله عليه وسلم ضَحِکَ يَوْمَ الْخَنْدَقِ حَتَّی بَدَتْ نَوَاجِذُهُ قَالَ قُلْتُ کَيْفَ کَانَ قَالَ کَانَ رَجُلٌ مَعَهُ تُرْسٌ وَکَانَ سَعْدٌ رَامِيًا وَکَانَ يَقُولُ کَذَا وَکَذَا بِالتُّرْسِ يُغَطِّي جَبْهَتَهُ فَنَزَعَ لَهُ سَعْدٌ بِسَهْمٍ فَلَمَّا رَفَعَ رَأْسَهُ رَمَاهُ فَلَمْ يُخْطِئْ هَذِهِ مِنْهُ يَعْنِي جَبْهَتَهُ وَانْقَلَبَ الرَّجُلُ وَشَالَ بِرِجْلِهِ فَضَحِکَ النَّبِيُّ صلی الله عليه وسلم حَتَّی بَدَتْ نَوَاجِذُهُ قَالَ قُلْتُ مِنْ أَيِّ شَيْئٍ ضَحِکَ قَالَ مِنْ فِعْلِهِ بِالرَّجُلِ

عامر بن سعید کہتے ہیں کہ میرے والد سعد نے فرمایا کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم غزوہ خندق کے دن ہنسے ۔ حتی کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دندان مبارک ظاہر ہو گئے۔ عامر کہتے ہیں کہ میں نے پوچھا کہ کس بات پر ہنسے تھے ؟ انہوں نے کہا کہ ایک کافر ڈھال لئے ہوئے تھا اور سعد بڑے تیر انداز لیکن وہ اپنی ڈھال ادھر ادھر کر لیتا تھا جس کی وجہ سے اپنی پیشانی کا بچاؤ کر رہا تھا۔ (گویا مقابلہ میں سعد کا تیر نہ لگنے دیتا تھا۔ حالانکہ یہ مشہور تیر انداز تھے) سعد نے ایک مرتبہ تیر نکالا (اور اس کی کمان میں کھینچ کر انتظار میں رہے ) جس وقت اس نے ڈھال سے سر اٹھایا فورا ایسا لگایا کہ پیشانی سے چوکا نہیں اور فوراً گر گیا ۔ ٹانگ بھی اوپر اٹھ گئی ۔ پس حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم اس قصہ پر ہنسے میں نے پوچھا کہ اس میں کونسی ہنسنے کی بات ہے انہوں نے فرمایا کہ سعد کے اس فعل پر ۔

Aamir bin Sa’d radiyallahu anhu says, “My father Sa’d said, ‘Rasoolullah sallallahu alaihe wasallam laughed on the day of the Battle of Khandaq till his teeth showed.’ Aamir radiyallahu anhu says, ‘I asked why did he laugh?’ he replied, ‘A Kaafir had a shield, and Sa’d was a great archer. The kaafir protected himself by swaying the shield from side to side covering his forehead. (Sayyidina Sa’d radiyallahu anhu was a famous marksman, but the kaafir did not let the arrows get him). Sa’d radiyallahu anhu took an arrow (and kept it ready in the bow). When the non believer removed the shield from his head, he quickly aimed at the kaafir and did not miss the target, i.e. the (enemy’s) forehead. The enemy immediately fell down, his legs rising into the air. On that Rasoolullah sallallahu alaihe wasallam laughed till his mabaraak teeth showed.’ I asked, ‘Why did Rasoolullah sallallahu alaihe wasallam laugh?’ He replied, ‘Because of what Sa’ad had done to the man.’

یہ حدیث شیئر کریں