شمائل ترمذی ۔ جلد اول ۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت کا بیان ۔ حدیث 226

حضورِ اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے مزاح اور دل لگی کے بیان میں

راوی:

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ قَالَ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ أَنَّ رَجُلا مِنْ أَهْلِ الْبَادِيَةِ کَانَ اسْمُهُ زَاهِرًا وَکَانَ يُهْدِي إِلَی النَّبِيِّ صلی الله عليه وسلم هَدِيَّةً مِنَ الْبَادِيَةِ فَيُجَهِّزُهُ النَّبِيُّ صلی الله عليه وسلم إِذَا أَرَادَ أَنْ يَخْرُجَ فَقَالَ النَّبِيُّ صلی الله عليه وسلم إِنَّ زَاهِرًا بَادِيَتُنَا وَنَحْنُ حَاضِرُوهُ وَکَانَ صلی الله عليه وسلم يُحِبُّهُ وَکَانَ رَجُلا دَمِيمًا فَأَتَاهُ النَّبِيُّ صلی الله عليه وسلم يَوْمًا وَهُوَ يَبِيعُ مَتَاعَهُ وَاحْتَضَنَهُ مِنْ خَلْفِهِ وَهُوَ لا يُبْصِرُهُ فَقَالَ مَنْ هَذَا أَرْسِلْنِي فَالْتَفَتَ فَعَرَفَ النَّبِيُّ صلی الله عليه وسلم فَجَعَلَ لا يَأْلُو مَا أَلْصَقَ ظَهْرَهُ بِصَدْرِ النَّبِيِّ صلی الله عليه وسلم حِينَ عَرَفَهُ فَجَعَلَ النَّبِيُّ صلی الله عليه وسلم يَقُولُ مَنْ يَشْتَرِي هَذَا الْعَبْدَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللهِ إِذًا وَاللَّهِ تَجِدُنِي کَاسِدًا فَقَالَ النَّبِيُّ صلی الله عليه وسلم لَکِنْ عِنْدَ اللهِ لَسْتَ بِکَاسِدٍ أَوْ قَالَ أَنتَ عِنْدَ اللهِ غَالٍ

حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں ، کہ ایک شخص جنگل کے رہنے والے جن کا نام زاہر بن حرام تھا ، وہ جب حاضر خدمت ہوتے جنگل کے ہدایا سبزی ترکاری وغیرہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش کیا کرتے تھے اور وہ جب مدینہ منورہ سے واپس جانے کا ارادہ کرتے تھے تو حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم شہری سامان خورد و نوش کا ان کو عطا فرماتے ایک مرتبہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ زاہر ہمارا جنگل ہے اور ہم اس کے شہر ہیں حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کو ان سے خصوصی تعلق تھا زاہر کچھ بد شکل بھی تھے ایک مرتبہ کسی جگہ کھڑے ہوئے وہ اپنا کوئی سامان فروخت کر رہے تھے کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور پیچھے سے ان کی کولی (جپھی) اس طرح بھری کی وہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ نہ سکے انہوں نے کہا ارے کون ہے مجھے چھوڑ دے لیکن جب کن انکھیوں وغیرہ سے دیکھ کر حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کو پہچان لیا تو اپنی کمر کو بہت اہتمام سے پیچھے کر کے حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے سینہ مبارک سے ملنے لگے (کہ جتنی دیر بھی تلبس رہے ہزاروں نعمتوں اور لذتوں سے بڑھ کر ہے) حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ کون شخص ہے جو اس غلام کو خریدے ؟ زاہر نے عرض کی کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم اگر آپ مجھے فروخت فرمادیں تو کھوٹا اور قیمت پائیں گے حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں اللہ کے نزدیک تو تم کھوٹے نہیں ہو یا یہ فرمایا کہ بیش قیمت ہو ۔

Anas ibn Malik radiyallahu anhu reports, “A resident of the wilderness whose name was Zaahir (ibn Hiraam Al-Ashja’ee), whenever he visited Rasooluallah sallallahu alaihe wasallam he brought with him presents of the wilderness, vegetables etc., and presented it to Rasoolullah sallallahu alaihe wasallam. When he intended to leave Madinah, Rasoolullah sallallahu alaihe wasallam used to present him with provisions of the city. Once Rasoolullah sallallahu alaihe wasallam said, ‘Zaahir is our wilderness, and we are his city.’ Rasoolullah sallallahu alaihe wasallam was attached to him. Zaahir radiyallahu anhu was not very handsome. Rasoolullah sallallahu alaihe wasallam once approached him while he was selling his merchandise. Rasoolullah sallallahu alaihe wasallam caught him in between the arms from the back in such a manner that he (Sayyidina Zaahir radiyallahu anhu) could not see him. Zaahir radiyallahu anhu said, ‘Who is this?, leave me.’ But when he saw with the corner of his eye that it was Rasoolullah sallallahu alaihe wasallam, he straightened his back and began pressing it to the chest of Rasoolullah sallallahu alaihe wasallam (For as long as he gained this opportunity it was better than a thousand gifts). Rasoolullah sallallahu alaihe wasallam then said, ‘Who will purchase this slave?’ Zaahir radiyallahu anhu replied, ‘O’ Rasool of Allah, if you shall sell me, you will be selling a defective thing, and will earn a very little sum.’ Rasoolullah sallallahu alaihe wasallam said, ‘No, you are not defective in the sight of Allah, but very valuable.”

یہ حدیث شیئر کریں