شمائل ترمذی ۔ جلد اول ۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت کا بیان ۔ حدیث 228

حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات درباب اشعار

راوی:

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ قَالَ حَدَّثَنَا شَرِيکٌ عَنِ الْمِقْدَامِ بْنِ شُرَيْحٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ قِيلَ لَهَا هَلْ کَانَ النَّبِيُّ صلی الله عليه وسلم يَتَمَثَّلُ بِشَيْئٍ مِنَ الشِّعْرِ قَالَتْ کَانَ يَتَمَثَّلُ بِشِعْرِ ابْنِ رَوَاحَةَ وَيَتَمَثَّلُ بِقَوْلِهِ يَأْتِيکَ بِالأَخْبَارِ مَنْ لَمْ تُزَوَّدِ

حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے کسی نے پوچھا کیا حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کبھی شعر بھی پڑھتے تھے؟ انہوں نے فرمایا کہ ہاں ۔ مثال کے طور پر کبھی عبداللہ بن رواحہ کا کوئی شعر بھی پڑھ لیتے تھے ( اور کبھی کبھی کسی اور کا بھی) چنانچہ کبھی طرفہ کا یہ مصرعہ بھی پڑھ لیا کرتے تھے ومایائتیک بالاخبار من لم تزود یعنی تیرے پاس خبریں کبھی وہ شخص بھی لے آتا ہے جس کو تو نے کسی قسم کا معاوضہ نہیں دیا، یعنی واقعات کی تحقیق کے لئے کسی جگہ کے حالات معلوم کرنے کے لئے تنخواہ دینا پڑتی ہے ، سفر کا خرچ دے کر آدمی کو حالات معلوم کرنے کے لئے بھیجنا پڑتا ہے، مگر کبھی گھر بیٹھے بٹھائے کوئی آ کر خود ہی سارے حالات سنا جاتا ہے ، کسی قسم کا خرچ بھی اس کے لئے نہیں کرنا پڑتا۔ بعض علماء نے لکھا ہے کہ یہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی مثال ارشاد فرمائی کہ بلا کسی اجرت اور معاوضہ کے گھر بیٹھے جنت دوزخ آخرت قیامت پچھلے انبیاء کے حالات اور آئندہ آنے والے واقعات سناتا ہوں پھر بھی یہ کفار قدر نہیں کرتے ۔ اس حدیث میں دو شاعروں کا ذکر ہے ، حضرت عبداللہ بن رواحہ تو مشہور صحابی ہیں حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی ہجرت سے پہلے یہ مسلمان ہو گئے تھے اور حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ہی غزوہ موتہ میں شہید ہو گئے تھے۔ طرفہ عرب کا مشہور شاعر ہے ادب کی مشہور کتاب سبعہ معلقہ میں دوسرا معلقہ اسی کا ہے ۔ اس نے اسلام کا زمانہ نہیں پایا۔

Someone enquired from Aisha radiyallahu anha: “Did Rasoolullah sallallahu alaihe wasallam recite poetry?”
She replied, “He sometimes as an example recited the poetry of Abdullah ibn Rawahah (and sometimes of other poets). He sometimes recited this couplet of Tarfah:
‘Sometimes that person brings news to you whom you have not compensated.”
(That means if one wants to know anything about a place, one will have to pay a person for obtaining information. A person has to be given money etc., for the journey in order to obtain information. At times it may so happen that the news is received without having to spend anything. Someone comes and gives full news. Some of the ulama have written that this example given by Sayyidina Rasoolullah sallallahu alaihe wasallam, that without any remuneration, he has given (humanity) the news of Jannah, Jahannum, Qiyaamah, particulars and information regarding the Ambiyaa alaihis salaam, the signs of the future etc. Yet the kuffar (non-believers) do not appreciate this. In this hadith two poets are mentioned, Sayyidina Abdullah ibn Rawahah radiyallahu anhu a famous Sahaabi who accepted Islam before the Hijrah of Sayyidina Rasoolullah sallallahu alaihe wasallam in the Battle of Mu’ata. The second poet is Tarfah, a famous poet of Arabia. In the famous book of Arabic literature ‘Sab’ah Mu’allaqah’, the second Mu’allaqah has been written by him. He lived before the advent of Islam.)

یہ حدیث شیئر کریں