حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی عبادت کا ذکر
راوی:
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ عَنْ أَبِي حَمْزَةَ رَجُلٍ مِنَ الأَنْصَارِ عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِي عَبْسٍ عَنْ حُذَيْفَةَ بْنِ الْيَمَانِ أَنَّهُ صَلَّی مَعَ النَّبِيِّ صلی الله عليه وسلم مِنَ اللَّيْلِ قَالَ فَلَمَّا دَخَلَ فِي الصَّلاةِ قَالَ اللَّهُ أَکْبَرُ ذُو الْمَلَکُوتِ وَالْجَبَرُوتِ وَالْکِبْرِيَائِ وَالْعَظَمَةِ قَالَ ثُمَّ قَرَأَ الْبَقَرَةَ ثُمَّ رَکَعَ رُکُوعَهُ نَحْوًا مِنْ قِيَامِهِ وَکَانَ يَقُولُ سُبْحَانَ رَبِّيَ الْعَظِيمِ سُبْحَانَ رَبِّيَ الْعَظِيمِ ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ فَکَانَ قِيَامُهُ نَحْوًا مِنْ رُکُوعِهِ وَکَانَ يَقُولُ لِرَبِّيَ الْحَمْدُ لِرَبِّيَ الْحَمْدُ ثُمَّ سَجَدَ فَکَانَ سُجُودُهُ نَحْوًا مِنْ قِيَامِهِ وَکَانَ يَقُولُ سُبْحَانَ رَبِّيَ الأَعْلَی سُبْحَانَ رَبِّيَ الأَعْلَی ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ فَکَانَ مَا بَيْنَ السَّجْدَتَيْنِ نَحْوًا مِنَ السُّجُودِ وَکَانَ يَقُولُ رَبِّ اغْفِرْ لِي رَبِّ اغْفِرْ لِي حَتَّی قَرَأَ الْبَقَرَةَ وَآلَ عِمْرَانَ وَالنِّسَائَ وَالْمَائِدَةَ أَوِ الأَنْعَامَ شُعْبَةُ الَّذِي شَکَّ فِي الْمَائِدَةِ وَالأَنْعَامِ
حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے ایک رات حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی ( بعض روایات میں آیا ہے کہ یہ قصہ رمضان المبارک کی رات کا تھا اس لئے محتمل ہے کہ یہ تہجد کی نماز ہو یا تراویح ہو) حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز شروع فرما کر یہ دعا پڑھی۔ اللہ اکبر ذوالملکوت والجبروت والکبریاء والعظمة (اللہ جل جلالہ عم نوالہ کی ذات و صفات سب سے برتر ہے وہ ایسی ذات ہے جو بڑی بادشاہت والی ہے۔ بڑے غلبہ والی ہے بڑائی اور بزرگی وعظمت والی ذات ہے) پھر حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ( سورت فاتحہ پڑھ کر) سورت بقرہ تلاوت فرمائی پھر رکوع کیا۔ یہ رکوع قیام ہی جیسا تھا ( اس کے دو مطلب علماء فرماتے ہیں اور دونوں محتمل ہیں ایک تو یہ کہ رکوع تقریبا اتنا ہی طویل تھا کہ جتنا قیام۔ یعنی اگر قیام مثلا ایک گھنٹہ کا تھا تو تقریبا ایک ہی گھنٹہ کا رکوع بھی تھا۔ اس قول کے موافق اس حدیث سے یہ مسئلہ ثابت ہوتا ہے کہ اگر رکوع سجدہ نماز میں معمول سے زیادہ لمبا ہو جائے تو نماز ہو جاتی ہے۔ دوسرے یہ کہ جیسے قیام معمول سے زائد تھا۔ ایسے ہی یہ رکوع بھی معمول رکوع سے طویل تھا ۔ اس صورت میں قیام کے ایک گھنٹہ ہونے کی صورت میں رکوع اگر پندرہ منٹ کا بھی ہوگیا تو اس حدیث کا مصداق بن گیا۔ اس قول کے موافق نماز اپنے عام معمول کے موافق رہی یعنی جو رکن لمبا ہوتا ہے جیسا کھڑا ہونا وہ لمبا رہا اور جو مختصر ہوتا تھا جیسے رکوع یا سجدہ وہ مختصر رہا البتہ ہر رکن عام نمازوں کے اعتبار سے بڑھا ہوا تھا۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے اس رکوع میں سبحان ربی العظیم سبحان ربی العظیم فرماتے رہتے۔ پھر رکوع سے سر مبارک اٹھا کر کھڑے ہوئے اور یہ کھڑا ہونا بھی رکوع ہی جیسا تھا۔ اس وقت لربی الحمد لربی الحمد فرماتے رہے پھر سجدہ ادا کیا اور وہ سجدہ بھی کھڑے ہونے کے برابر ہی تھا۔ اس میں سبحان ربی الاعلی سبحان ربی الاعلیٰ فرماتے رہے پھر سجدہ سے اٹھ کر بیٹھے یہ بھی سجدہ کی طرح طویل تھا اس میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم رب اغفر لی رب اغفرلی فرماتے رہے۔ غرض سورت نساء، سورت مائدہ یا سورت انعام راوی کو ان اخیر کی دو سورتوں میں شک ہو گیا ہے کہ کونسی تھی لیکن اول کی تین محقق ہیں ۔ غرض تینوں سورتیں وہ اور ان دونوں میں سے ایک سورت یہ چاروں سورتیں تلاوت فرمائیں۔
Hudhayfah bin Al Yamaan Radiyallahu 'Anhu says he performed salaah with Rasulullah Sallallahu 'Alayhi Wasallam one night. (It has been reported in a few narrations that this incident took place during a night of Ramadaan. It is possible that this was tahajjud or Taraweeh salaah). After commencing the salaah he recited:
Allahu Akbar, dhul malakuti wal jabaruti wal kibri-yaa-i wal a-za-mati
Translation: Allah is supreme! Lord of Dominion, Power, Majesty, and Magnificence.
He then recited (after the Faatihah) Surah Baqarah, and performed ruku'. The length of the ruku' was as long as the qiyaam (standing posture). (The 'ulama give two meanings to this and both are possible. The first is that the ruku' was as long as the qiyaam. For example, if the qiyaam was for one hour, the ruku' was also for about one hour. Accordingly, this mas-alah is established, that if the ruku' and sajdah are longer than normal, the salaah will be valid. The second is that the qiyaam was longer than normal. In this instance if the qiyaam was for an hour, and the ruku' for fifteen minutes, then too it will be truly explaining this hadith. According to this saying the salaah remains in the normal manner. i.e. a fundamental action of salaah that was long, like qiyaam, remained long. And those that were short, like ruku' or sajdah, remained short. But certainly every fundamental action was longer than normal). Rasulullah Sallallahu 'Alayhi Wasallam repeated:
Subhaana rabbiyal azimi-Subhaana rabbiyal azimi
Translation: Glory be to my Lord the Magnificient.
He lifted his head from the ruku' and stood. This standing was also long like that of the ruku'. At this moment he repeated:
Li rabbiyal hamdu-Li rabbiyal hamdu.
Translation: All praises are for my Lord. All praises are for my Lord.
He then performed the sajdah. The sajdah was as long as the qawmah (standing in between the ruku' and sajdah). and he recited:
Subhaana rabbiyal aa'laa-Subhaana rabbiyal aa'laa
Translation: Glory be to my Lord the Exalted. Glory be to my Lord the Exalted.
He then sat up from the sajdah. This sitting was also long as that of the sajdah. Here he repeated:
Rabbigh-fir lee-Rabbig-fir lee
Translation: O Lord forgive me. O Lord forgive me.
Rasulullah Sallallahu 'Alayhi Wasallam recited in this salaah Surah Baqarah, Surah Aali 'Imraan, Surah Nisaa, Surah Maa-idah or Surah An'aam. The narrator (Sayyidina Shu'ba Radiyallahu'Anhu) is in doubt regarding the last two surahs, whether is it Maa-idah or An'aam.
