شمائل ترمذی ۔ جلد اول ۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت کا بیان ۔ حدیث 302

حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی گریہ وزاری کا ذکر

راوی:

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ قَالَ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ انْکسفَتِ الشَّمْسُ يَوْمًا عَلَی عَهْدِ رَسُولِ اللهِ صلی الله عليه وسلم فَقَامَ رَسُولُ اللهِ صلی الله عليه وسلم يُصَلِّي حَتَّی لَمْ يَکَدْ يَرْکَعُ ثُمَّ رَکَعَ فَلَمْ يَکَدْ يَرْفَعُ رَأْسَهُ ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ فَلَمْ يَکَدْ أَنْ يَسْجُدَ ثُمَّ سَجَدَ فَلَمْ يَکَدْ أَنْ يَرْفَعَ رَأْسَهُ ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ فَلَمْ يَکَدْ أَنْ يَسْجُدَ ثُمَّ سَجَدَ فَلَمْ يَکَدْ أَنْ يَرْفَعَ رَأْسَهُ فَجَعَلَ يَنْفُخُ وَيَبْکِي وَيَقُولُ رَبِّ أَلَمْ تَعِدْنِي أَنْ لا تُعَذِّبَهُمْ وَأَنَا فِيهِمْ رَبِّ أَلَمْ تَعِدْنِي أَنْ لا تُعَذِّبَهُمْ وَهُمْ يَسْتَغْفِرُونَ وَنَحْنُ نَسْتَغْفِرُکَ فَلَمَّا صَلَّی رَکْعَتَيْنِ انْجَلَتِ الشَّمْسُ فَقَامَ فَحَمِدَ اللَّهَ تَعَالَی وَأَثْنَی عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ آيَتَانِ مِنْ آيَاتِ اللهِ لا يَنْکَسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلا لِحَيَاتِهِ فَإِذَا انْکَسَفَا فَافْزَعُوا إِلَی ذِکْرِ اللهِ تَعَالَی

عبداللہ بن عمرو رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں ایک مرتبہ سورج گرہن ہوا۔ (یہ قصہ جمہور کے نزدیک ا ہجری کا ہے) حضور اقدس صلی اللہ مسجد میں تشریف لے گئے اور نماز شروع فرما کر اتنی دیر تک کھڑے رہے۔ گویا رکوع کرنے کا ارادہ ہی نہیں ہے ( دوسری روایت میں ہے کہ سورت بقرہ پڑھی تھی) اور پھر رکوع اتنا طویل کیا کہ گویا رکوع سے اٹھنے کا ارادہ ہی نہیں پھر ایسے ہی رکوع کے بعد سر اٹھا کر قومہ میں بھی اتنی دیر تک کھڑے رہے گویا سجدہ کرنا ہی نہیں ہے پھر سجدہ کیا اور اس میں بھی سر مبارک زمین پر اتنی دیر تک رکھے رہے گویا سر مبارک اٹھانا ہی نہیں اسی طرح سجدہ سے اٹھ کر جلسہ اور پھر جلسہ کے بعد دوسرے سجدہ میں غرض ہر ہر رکن اس قدر طویل ہوتا تھا کہ گویا یہی رکن اخیر تک کیا جائے گا۔ دوسرا کوئی رکن نہیں ہے۔ (اسی طرح دوسری رکعت پڑھی اور اخیر سجدہ میں) شدت غم اور جوش سے سانس لیتے تھے اور روتے تھے اور حق تعالیٰ شانہ کی بارگاہ عالی میں یہ عرض کرتے تھے کہ اے اللہ تو نے مجھ سے یہ وعدہ کیا تھا کہ میری موجودگی تک امت کو عذاب نہ ہوگا اے اللہ تو نے ہی یہ وعدہ کیا تھا کہ جب تک یہ لوگ استغفار کرتے رہیں گے عذاب نہیں ہوگا، اب ہم سب کے سب استغفار کرتے ہیں (حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد اس مضمون کی طرف اشارہ ہے جو کلام اللہ شریف میں نویں پارہ کے اخیر میں ہے (وَمَا كَانَ اللّٰهُ لِيُعَذِّبَهُمْ وَاَنْتَ فِيْهِمْ وَمَا كَانَ اللّٰهُ مُعَذِّبَهُمْ وَهُمْ يَسْتَغْفِرُوْنَ ) 8۔ الانفال : 33) اس آیت شریفہ کا ترجمہ یہ ہے کہ اللہ جل شانہ ایسا نہ کریں گے کہ ان لوگوں میں آپ کے موجود ہوتے ہوئے ان کو عذاب دیں اور اس حالت میں بھی ان کو عذاب نہ دیں گے کہ وہ استعغفار کرتے رہتے ہوں) حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز سے فارغ ہوئے تو آفتاب نکل چکا تھا۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے بعد وعظ فرمایا جس میں اللہ تعالیٰ کی حمد وثناء کے بعد یہ مضمون فرمایا کہ شمس وقمر کسی کی موت یا حیات کی وجہ سے گہن نہیں ہوتے، بلکہ یہ حق تعالیٰ جل شانہ کی دو نشانیاں ہیں ( جن سے حق سبحانہ اپنے بندوں کو عبرت دلاتے ہیں اور ڈراتے ہیں) جب یہ گہن ہو جایا کریں تو اللہ جل جلالہ کی طرف فورا متوجہ ہوجایا کرو۔ اور استغفار و نماز شروع کر دیا کرو۔

'Abdullah bin 'Umar Radiyallahu 'Anhu reports: ''In the time of Rasulullah Sallallahu 'Alayhi Wasallam there once occurred a solar eclipse (According to the majority of the 'ulama this incident took place in the tenth year hijri). Rasulullah Sallallahu 'Alayhi Wasallam went into the masjid, commenced salaah, and stood in qiyaam for so long that it was felt that he did not intend to perform the ruku'. (In another narration it is stated that he recited the Surah Baqarah.) He then performed such a long ruku as if he did not want to come up from the Ruku'. Then in the same manner after standing up from the ruku' he stood up for such a long time as if he did not want to perform sajdah, here too he kept his mubaarak head on the ground for such a long time as if he was not going to lift his mubaarak head . In this manner he did the same after lifting the head and sitting in jalsa, and after the jalsa in the second sajdah.In short, in every rukn of the salaah this was done, that every rukn was so long, as if this rukn was going to be performed till the end, and there is nothing after it. (In the same manner he performed the second rak'ah, and in the last sajdah), due to the intense fear he began taking heavy breaths and crying, and began pleading to the Almighty Allah that 'O Allah, it is only You that have promised that when these people make istighfaar there will be no punishment'. This saying of Sayyidina Rasulullah Sallallahu 'Alayhi Wasallam refers to the aayah that is at the end of the ninth juz: ''But Allah would not punish them while thou was with them, nor will He punish them while they seek forgiveness;;.-Surah Al-Anfaal,33.
When Rasulullah Sallallahu 'Alayhi Wasallam completed the salaah, the sun had cleared already. Rasulullah Sallahu 'Alayhi Wasallam delivered a sermon after this. After uttering the hamd and thanaa, he talked o this subject, that the sun and moon does not eclipse because of the death or birth of anyone, but both are from among the signs of Allah Ta'aala. (That gives His creation a warning so that they may fear Him). When the eclipses occurs then immediately turn towards Allah (begin istighfaar and performing salaah)''.

یہ حدیث شیئر کریں