حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق وعادات میں
راوی:
حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ يَزِيدَ الْمُقْرِئِ قَالَ حَدَّثَنَا لَيْثُ بْنُ سَعْدٍ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو عُثْمَانَ الْوَلِيدُ بْنُ أَبِي الْوَلِيدِ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ خَارِجَةَ عَنْ خَارِجَةَ بْنِ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ قَالَ دَخَلَ نَفَرٌ عَلَی زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ فَقَالُوا لَهُ حَدِّثْنَا أَحَادِيثَ رَسُولِ اللهِ صلی الله عليه وسلم قَالَ مَاذَا أُحَدِّثُکُمْ کُنْتُ جَارَهُ فَکَانَ إِذَا نَزَلَ عَلَيْهِ الْوَحْيُ بَعَثَ إِلَيَّ فَکَتَبْتُهُ لَهُ فَکُنَّا إِذَا ذَکَرْنَا الدُّنْيَا ذَکَرَهَا مَعَنَا وَإِذَا ذَکَرْنَا الآخِرَةَ ذَکَرَهَا مَعَنَا وَإِذَا ذَکَرْنَا الطَّعَامَ ذَکَرَهُ مَعَنَا فَکُلُّ هَذَا أُحَدِّثُکُمْ عَنِ رَسُولِ اللهِ صلی الله عليه وسلم
خارجہ کہتے ہیں کہ ایک جماعت زید بن ثابت کے پاس حاضر ہوئی اور عرض کیا کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے کچھ حالات سنائیں انہوں نے فرمایا کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے کیا حالات سناؤں ( وہ احاطہ بیان سے باہر ہیں) میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا ہمسایہ تھا (اس لئے تو یا ہر وقت حاضر باش تھا اور اکثر حالات سے واقف اس کے ساتھ ہی کاتب وحی بھی تھا) جب حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی نازل ہوتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے بلا بھیجتے میں حاضر ہو کر اس کو لکھ لیتا تھا (حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہم لوگوں کے ساتھ غایت درجہ دلداری اور بے تکلفی فرماتے تھے جس قسم کا تذکرہ ہم کرتے تھے حضور صلی اللہ علیہ وسلم بھی ہمارے ساتھ ویسا ہی تذکرہ فرماتے تھے۔ جب ہم لوگ کچھ دنیاوی ذکر کرتے تو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بھی اس قسم کا تذکرہ فرماتے (یہ نہیں کہ بس آخرت ہی کا ذکر ہمارے ساتھ کرتے ہوں اور دنیا کی بات سننا بھی گوارا نہ کریں) اور جس وقت ہم آخرت کی طرف متوجہ ہوتے تو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بھی آخرت کے تذکرے فرماتے، یعنی جب آخرت کا کوئی تذکرہ شروع ہوجاتا تو اسی کے حالات اور تفصیلات حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بیان فرماتے اور جب کچھ کھانے پینے کا ذکر ہوتا تو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بھی ویسا ہی تذکرہ فرماتے۔ (کھانے کے آداب، فوائد، لذیذ کھانوں کا ذکر، مضر کھانوں کا تذکرہ وغیرہ وغیرہ۔ چنانچہ گذشتہ ابواب میں بہت سے ارشادات حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے اس نوع کے گزر چکے ہیں کہ سرکہ کیا ہی اچھا سالن ہے، زیتون کا تیل استعمال کیا کرو کہ مبارک درخت سے ہے وغیرہ) یہ سب کچھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہی کے حالات کا تذکرہ کر رہا ہوں ۔
Khaarijah bin Zayd bin Thaabit Radiyallahu 'Anhu says that a group came to Zayd bin Thaabit (his father) and requested him to describe to them some facts about Rasulullah Sallallahu 'Alayhi Wasallam. He replied. "What can I describe to you of Rasulullah Sallallahu 'Alayhi 'Wasallam. (It is beyond my means to describe them). I was the neighbour of Rasulullah Sallallahu 'Alayhi Wasallam. (Therefore he was mostly present and knew many facts. He was also a writer of the wahi-revelation). When wahi was revealed to Rasulullah Sallallahu 'Alayhi Wasallam, he sent for me, I came and wrote it. (Sayyidina Rasulullah Sallallahu 'Alayhi Wasallam always showed kindness, and made us feel at ease). Whatever we discussed, he discussed the same. If we discussed some worldly affairs, he also spoke of it. (It was not that he only spoke about the hereafter to us,'and despised the talking of worldly affairs). When we spoke of the hereafter, he too spoke of the hereafter. When we began speaking of the hereafter, he described its events etc in detail). 'When we spoke of food, Rasulullah Sallallahu 'Alayhi Wasallam also spoke of it. (Its etiquette, benefits, tasty foods, foods that are harmful, etc. In the previous chapters many such commands of Sayyidina Rasulullah Sallallahu 'Alayhi Wasallam are mentioned. i.e. 'What a wonderful curry vinegar is'. 'Use olive oil, it is from a mubaarak tree'. etc.). All this I am saying are facts on Rasulullah Sallallahu 'Alayhi Wasallam"'.
