حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق وعادات میں
راوی:
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْکَدِرِ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتِ اسْتَأْذَنَ رَجُلٌ عَلَی رَسُولِ اللهِ صلی الله عليه وسلم وَأَنَا عِنْدَهُ فَقَالَ بِئْسَ ابْنُ الْعَشِيرَةِ أَوْ أَخُو الْعَشِيرَةِ ثُمَّ أَذِنَ لَهُ فَأَلانَ لَهُ الْقَوْلَ فَلَمَّا خَرَجَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللهِ قُلْتَ مَا قُلْتَ ثُمَّ أَلَنْتَ لَهُ الْقَوْلَ فَقَالَ يَا عَائِشَةُ إِنَّ مِنْ شَرِّ النَّاسِ مَنْ تَرَکَهُ النَّاسُ أَوْ وَدَعَهُ النَّاسُ اتِّقَائَ فُحْشِهِ
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک شخص نے حاضری کی اجازت چاہی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ شخص اپنے قبیلہ کا کیسا برا آدمی ہے۔ یہ ارشاد فرمانے کے بعد اس کو حاضری کی اجازت مرحمت فرمادی اور اس کے اندر آنے پر اس کے ساتھ نہایت نرمی سے باتیں کیں جب وہ چلا گیا تو حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے پوچھا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے بارے میں حاضر ہونے سے پہلے تو یہ لفظ ارشاد فرمایا تھا، پھر اس قدر نرمی سے اس کے ساتھ کلام فرمایا یہ کیا بات ہے۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ عائشہ! بدترین لوگوں میں سے ہے وہ شخص کہ لوگ اس کی بدکلامی کی وجہ سے اس کو چھوڑ دیں ۔
'Aayeshah Radiyallahu 'Anha reports. "A person asked permission to present himself before Rasulullah Sallallahu 'Alayhi Wasallam while I was with him. Rasulullah Sallallahu 'Alayhi Wasallam said: 'What a bad person is he among his community'. After saying this, he gave him permission to enter. After the person entered, he spoke very softly to him. When the person left I said: 'O Rasulullah, you said what you said before he entered, then you spoke so softly to him,. Rasulullah Sallallahu 'Alayhi Wasallam said: 'O 'Aayeshah, the worst person is that who stops speaking to one because of his indecency"'.
