شمائل ترمذی ۔ جلد اول ۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت کا بیان ۔ حدیث 331

حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق وعادات میں

راوی:

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ عِمْرَانَ أَبُو الْقَاسِمِ الْقُرَشِيُّ الْمَکِّيُّ قَالَ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُبَيْدِ اللهِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ کَانَ رَسُولُ اللهِ صلی الله عليه وسلم أَجْوَدَ النَّاسِ بِالْخَيْرِ وَکَانَ أَجْوَدَ مَا يَکُونُ فِي شَهْرِ رَمَضَانَ حَتَّی يَنْسَلِخَ فَيَأْتِيهِ جِبْرِيلُ فَيَعْرِضُ عَلَيْهِ الْقُرْآنَ فَإِذَا لَقِيَهُ جِبْرِيلُ کَانَ رَسُولُ اللهِ صلی الله عليه وسلم أَجْوَدَ بِالْخَيْرِ مِنَ الرِّيحِ الْمُرْسَلَةِ

حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما فرماتے ہیں کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم اول تو تمام لوگوں سے زیادہ ہر وقت ہی سخی تھے (کہ کوئی بھی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی سخاوت کا مقابلہ نہیں کر سکتا تھا کہ خود فقیرانہ زندگی بسر کرتے تھے اور عطاؤں میں بادشاہوں کو شرمندہ کرتے تھے۔ نہایت سخت احتیاج کی حالت میں ایک عورت نے چادر پیش کی اور سخت ضرورت کے درجہ میں پہنی۔ جب ہی ایک شخص نے مانگ لی اور اس کو مرحمت فرمادی۔ قرض لے کر ضرورت مندوں کی ضرورت کو پورا کرنا اور قرض خواہ کے سخت تقاضے کے وقت کہیں سے اگر کچھ آگیا اور ادائے قرض کے بعد بچ گیا تو جب تک وہ تقسیم نہ ہوجائے گھر نہ جانا ایسے مشہور واقعات اتنی کثرت سے ہیں کہ ان کا احاطہ ہو ہی نہیں سکتا) بالخصوص رمضان المبارک میں تمام مہینہ اخیر تک بہت ہی فیاض رہتے ( کہ خود حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی گیارہ مہینے کی فیاضی بھی اس مہینے کی فیاضی کے برابر نہ ہوتی تھی) اور اس مہینہ میں بھی جس وقت حضرت جبرائیل علیہ السلام تشریف لا کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کلام اللہ شریف سناتے اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھلائی اور نفع پہنچانے میں تیز بارش لانے والی ہوا سے بھی زیادہ سخاوت فرماتے تھے۔

Ibn 'Abbaas Radiyallahu 'Anhu says: "Rasulullah Sallallahu 'Alayhi Wasallam was the most generous among people in performing good deeds (No one could compare with him in generosity. He himself led a simple life, but in giving he would put a king to shame.At a time of great need a woman presented him a sheet, and he wore it as he was in need of it.A person came to him, and asked him for it, he presented the sheet to that person. Taking of loans and fulfilling the needs of.others, when the creditors came, and if something had come from somewhere, he would pay the debts, and did not go home till everything was given to the needy. There exists many incidents of this nature, so much so that it is not possible to enumerate them). Particularly in the month of Ramadaan, he would be more generous till the month ended. (His generosity in this month exceeded all the other months). In this month when Jibra-eel 'Alayhis Salaam came and recited the Qur-aan to Rasulullah Sallallahu 'Alayhi Wasallam, at that time his generosity exceeded the wind that brings forth heavy rains".

یہ حدیث شیئر کریں