موطا امام مالک ۔ جلد اول ۔ کتاب رہن کے بیان میں یعنی گروی رکھنے کے بیان میں ۔ حدیث 1336

جو لڑکا کسی شخص سے ملا جائے اس کی وارث ہونے کا بیان

راوی:

بَاب الْقَضَاءِ فِي مِيرَاثِ الْوَلَدِ الْمُسْتَلْحَقِ قَالَ يَحْيَى سَمِعْت قَوْله تَعَالَى يَقُولُ الْأَمْرُ الْمُجْتَمَعُ عَلَيْهِ عِنْدَنَا فِي الرَّجُلِ يَهْلِكُ وَلَهُ بَنُونَ فَيَقُولُ أَحَدُهُمْ قَدْ أَقَرَّ أَبِي أَنَّ فُلَانًا ابْنُهُ إِنَّ ذَلِكَ النَّسَبَ لَا يَثْبُتُ بِشَهَادَةِ إِنْسَانٍ وَاحِدٍ وَلَا يَجُوزُ إِقْرَارُ الَّذِي أَقَرَّ إِلَّا عَلَى نَفْسِهِ فِي حِصَّتِهِ مِنْ مَالِ أَبِيهِ يُعْطَى الَّذِي شَهِدَ لَهُ قَدْرَ مَا يُصِيبُهُ مِنْ الْمَالِ الَّذِي بِيَدِهِ قَالَ مَالِك وَتَفْسِيرُ ذَلِكَ أَنْ يَهْلِكَ الرَّجُلُ وَيَتْرُكَ ابْنَيْنِ لَهُ وَيَتْرُكَ سِتَّ مِائَةِ دِينَارٍ فَيَأْخُذُ كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا ثَلَاثَ مِائَةِ دِينَارٍ ثُمَّ يَشْهَدُ أَحَدُهُمَا أَنَّ أَبَاهُ الْهَالِكَ أَقَرَّ أَنَّ فُلَانًا ابْنُهُ فَيَكُونُ عَلَى الَّذِي شَهِدَ لِلَّذِي اسْتُلْحِقَ مِائَةُ دِينَارٍ وَذَلِكَ نِصْفُ مِيرَاثِ الْمُسْتَلْحَقِ لَوْ لَحِقَ وَلَوْ أَقَرَّ لَهُ الْآخَرُ أَخَذَ الْمِائَةَ الْأُخْرَى فَاسْتَكْمَلَ حَقَّهُ وَثَبَتَ نَسَبُهُ وَهُوَ أَيْضًا بِمَنْزِلَةِ الْمَرْأَةِ تُقِرُّ بِالدَّيْنِ عَلَى أَبِيهَا أَوْ عَلَى زَوْجِهَا وَيُنْكِرُ ذَلِكَ الْوَرَثَةُ فَعَلَيْهَا أَنْ تَدْفَعَ إِلَى الَّذِي أَقَرَّتْ لَهُ بِالدَّيْنِ قَدْرَ الَّذِي يُصِيبُهَا مِنْ ذَلِكَ الدَّيْنِ لَوْ ثَبَتَ عَلَى الْوَرَثَةِ كُلِّهِمْ إِنْ كَانَتْ امْرَأَةً وَرِثَتْ الثُّمُنَ دَفَعَتْ إِلَى الْغَرِيمِ ثُمُنَ دَيْنِهِ وَإِنْ كَانَتْ ابْنَةً وَرِثَتْ النِّصْفَ دَفَعَتْ إِلَى الْغَرِيمِ نِصْفَ دَيْنِهِ عَلَى حِسَابِ هَذَا يَدْفَعُ إِلَيْهِ مَنْ أَقَرَّ لَهُ مِنْ النِّسَاءِ قَالَ مَالِك وَإِنْ شَهِدَ رَجُلٌ عَلَى مِثْلِ مَا شَهِدَتْ بِهِ الْمَرْأَةُ أَنَّ لِفُلَانٍ عَلَى أَبِيهِ دَيْنًا أُحْلِفَ صَاحِبُ الدَّيْنِ مَعَ شَهَادَةِ شَاهِدِهِ وَأُعْطِيَ الْغَرِيمُ حَقَّهُ كُلَّهُ وَلَيْسَ هَذَا بِمَنْزِلَةِ الْمَرْأَةِ لِأَنَّ الرَّجُلَ تَجُوزُ شَهَادَتُهُ وَيَكُونُ عَلَى صَاحِبِ الدَّيْنِ مَعَ شَهَادَةِ شَاهِدِهِ أَنْ يَحْلِفَ وَيَأْخُذَ حَقَّهُ كُلَّهُ فَإِنْ لَمْ يَحْلِفْ أَخَذَ مِنْ مِيرَاثِ الَّذِي أَقَرَّ لَهُ قَدْرَ مَا يُصِيبُهُ مِنْ ذَلِكَ الدَّيْنِ لِأَنَّهُ أَقَرَّ بِحَقِّهِ وَأَنْكَرَ الْوَرَثَةُ وَجَازَ عَلَيْهِ إِقْرَارُهُ

کہا مالک نے ہمارے نزدیک یہ حکم اتفاقی ہے ایک شخص مرجائے اور کئی بیٹے چھوڑ جائے اب ایک بیٹا ان میں سے یہ کہے کہ میرے باپ نے یہ کہا تھا کہ فلاں شخص میرا بیٹا ہے تو ایک آدمی کے کہنے سے اس کا نسب ثابت نہ ہوگا اور وارثوں کے حصوں میں سے اس کو کچھ نہ ملے گا البتہ جس نے اقرار کیا ہے اس کے حصے میں سے اس کو ملے گا۔
کہا مالک نے اس کی تفسیر یہ ہے ایک شخص مرجائے اور دو بیٹے چھوڑ جائے اور چھ سو دینار ہر ایک بیٹا تین تین سو دینار لے پھر ایک بیٹا یہ کہے کہ میرے باپ نے اقرار کیا تھا اس امر کا کہ فلاں شخص میرا بیٹا ہے تو وہ اپنے حصے میں سے اس کو سو دینار دے کیونکہ ایک وارث نے اقرار کیا ایک نے اقرار نہ کیا تو اس کو آدھا حصہ ملے گا اگر وہ بھی اقرار کرلیتا تو پورا حصہ یعنی دو سو دینار ملتے اور نسب ثابت ہوجاتا اس کی مثال یہ ہے ایک عورت اپنے باپ یا خاوند کے ذمے پر قرض کا اقرار کرے اور باق وارث انکار کریں تو وہ اپنے حصے کے موافق اس میں سے قرضہ ادا کرے اسی حساب سے۔
کہا مالک نے ایک مرد بھی اس قرض خواہ کے قرضے کا گواہ ہو تو اس کو حلف دے کر ترکے میں سے پورا قرضہ دلادیں گے۔ کیونکہ ایک مرد جب گواہ ہو اور مدعی بھی حلف کرے تو دعویٰ ثابت ہوجاتا ہے البتہ اگر قرض خواہ حلف نہ کرے تو جو وارث اقرار کرتا ہے اسی کے حصے کے موافق قرضہ وصول کرے۔

Yahya said that he heard Malik say, "The way of doing things generally agreed upon in our community in the case of a man who dies and has sons and one of them claims, 'My father confirmed that so-and-so was his son,' is that the relationship is not established by the testimony of one man, and the confirmation of the one who confirmed it is only permitted as regards his own share in the division of his father's property. The one testified for is only given his due from the share of the testifier."

یہ حدیث شیئر کریں