موطا امام مالک ۔ جلد اول ۔ کتاب رہن کے بیان میں یعنی گروی رکھنے کے بیان میں ۔ حدیث 1386

اپنی اولاد کو جو دینا درست ہے اس کا بیان

راوی:

قَالَ مَالِک الْأَمْرُ عِنْدَنَا أَنَّ مَنْ نَحَلَ ابْنًا لَهُ صَغِيرًا ذَهَبًا أَوْ وَرِقًا ثُمَّ هَلَکَ وَهُوَ يَلِيهِ إِنَّهُ لَا شَيْئَ لِلْابْنِ مِنْ ذَلِکَ إِلَّا أَنْ يَکُونَ الْأَبُ عَزَلَهَا بِعَيْنِهَا أَوْ دَفَعَهَا إِلَی رَجُلٍ وَضَعَهَا لِابْنِهِ عِنْدَ ذَلِکَ الرَّجُلِ فَإِنْ فَعَلَ ذَلِکَ فَهُوَ جَائِزٌ لِلْابْنِ

کہا مالک نے ہمارے نزدیک حکم یہ ہے کہ جو شخص اپنے نابالغ بچے کو سونا یا چاندی دے پھر وہ بچہ مرجائے اور باپ ہی اس کا ولی تھا تو وہ مال اس بچے کا شمار نہ کیا جائے گا الاّجس صورت میں باپ نے اس مال کو جدا کر دیا ہو یا کسی کے پاس رکھوایا ہو تو وہ بیٹے کا ہوگا (اب وہ مال بیٹے کے سب وارثوں کو بموجب فرائض کے پہنچے گا۔)

Malik said, "What is done in our community is that if a man gives his small child some gold or silver and then dies and he has it in his own keeping, the child has none of it unless the father set it aside in coin or placed it with a man to keep for the son. If he does that, it is permitted for the son."

یہ حدیث شیئر کریں