موطا امام مالک ۔ جلد اول ۔ کتاب دیتوں کے بیان میں ۔ حدیث 1453

زخموں میں قصاص کا بیان

راوی:

بَاب الْقِصَاصِ فِي الْجِرَاحِ قَالَ يَحْيَى قَالَ مَالِك الْأَمْرُ الْمُجْتَمَعُ عَلَيْهِ عِنْدَنَا أَنَّ مَنْ كَسَرَ يَدًا أَوْ رِجْلًا عَمْدًا أَنَّهُ يُقَادُ مِنْهُ وَلَا يَعْقِلُ قَالَ مَالِك وَلَا يُقَادُ مِنْ أَحَدٍ حَتَّى تَبْرَأَ جِرَاحُ صَاحِبِهِ فَيُقَادُ مِنْهُ فَإِنْ جَاءَ جُرْحُ الْمُسْتَقَادِ مِنْهُ مِثْلَ جُرْحِ الْأَوَّلِ حِينَ يَصِحُّ فَهُوَ الْقَوَدُ وَإِنْ زَادَ جُرْحُ الْمُسْتَقَادِ مِنْهُ أَوْ مَاتَ فَلَيْسَ عَلَى الْمَجْرُوحِ الْأَوَّلِ الْمُسْتَقِيدِ شَيْءٌ وَإِنْ بَرَأَ جُرْحُ الْمُسْتَقَادِ مِنْهُ وَشَلَّ الْمَجْرُوحُ الْأَوَّلُ أَوْ بَرَأَتْ جِرَاحُهُ وَبِهَا عَيْبٌ أَوْ نَقْصٌ أَوْ عَثَلٌ فَإِنَّ الْمُسْتَقَادَ مِنْهُ لَا يَكْسِرُ الثَّانِيَةَ وَلَا يُقَادُ بِجُرْحِهِ قَالَ وَلَكِنَّهُ يُعْقَلُ لَهُ بِقَدْرِ مَا نَقَصَ مِنْ يَدِ الْأَوَّلِ أَوْ فَسَدَ مِنْهَا وَالْجِرَاحُ فِي الْجَسَدِ عَلَى مِثْلِ ذَلِكَ قَالَ مَالِك وَإِذَا عَمَدَ الرَّجُلُ إِلَى امْرَأَتِهِ فَفَقَأَ عَيْنَهَا أَوْ كَسَرَ يَدَهَا أَوْ قَطَعَ إِصْبَعَهَا أَوْ شِبْهَ ذَلِكَ مُتَعَمِّدًا لِذَلِكَ فَإِنَّهَا تُقَادُ مِنْهُ وَأَمَّا الرَّجُلُ يَضْرِبُ امْرَأَتَهُ بِالْحَبْلِ أَوْ بِالسَّوْطِ فَيُصِيبُهَا مِنْ ضَرْبِهِ مَا لَمْ يُرِدْ وَلَمْ يَتَعَمَّدْ فَإِنَّهُ يَعْقِلُ مَا أَصَابَ مِنْهَا عَلَى هَذَا الْوَجْهِ وَلَا يُقَادُ مِنْهُ و حَدَّثَنِي يَحْيَى عَنْ مَالِك أَنَّهُ بَلَغَهُ أَنَّ أَبَا بَكْرِ بْنَ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ أَقَادَ مِنْ كَسْرِ الْفَخِذِ

کہا مالک نے ہمارے نزدیک یہ حکم اتفاقی ہے کہ جو شخص کسی کا ہاتھ یا پاؤں توڑ ڈالے تو اس سے قصال لیا جائے گا دیت لازم نہ آئے گی۔
کہا مالک نے زخم کا قصاص نہ لیا جائے گا جب تک کہ وہ شخص اچھا نہ ہولے جب وہ اچھا ہوجائے تو قصاص لیں گے اب اگر جارح کا بھی زخم اچھا ہو کر مجروح کے مثل ہوگیا تو بہتر نہیں تو اگر جارح کا زخم بڑھ گیا اور جارح اسی کی وجہ سے مرگیا تو مجروح پر کچھ تاوان نہ ہوگا اگر جارح کا زخم بالکل اچھا ہوگیا اور مجروح کا ہاتھ شل ہوگیا یا اور کوئی نقص رہ گیا تو پھر جارح سے قصاص نہ لیا جائے گا لیکن بقدر نقصان کے دیت اس سے وصول کی جائے گی۔
کہا مالک نے اگر کسی شخص نے اپنی عورت کی آنکھ پھوڑ دی یا اس کا ہاتھ توڑ ڈالا یا اس کی انگلی کاٹ ڈالی قصا تو اس سے قصاص لیا جائے گا البہ اگر اپنی عورت کو تنبیہا رسی یا کوڑے سے مارے اور بلا قصد کسی مقام پر لگ کر زخم ہوجائے یا نقصان ہوجائے تو دیت لازم آئے گی قصاص نہ ہوگا۔
حضرت امام مالک کو پہنچا کہ ابابکر بن حزم نے قصاص لیا ران توڑنے کا

یہ حدیث شیئر کریں