موطا امام مالک ۔ جلد اول ۔ کتاب چوری کے بیان میں ۔ حدیث 1489

جو غلام بھاگ جائے پھر چوری کرے اس کے ہاتھ کاٹنے کا بیان

راوی:

عَنْ زُرَيْقِ بْنِ حَکِيمٍ أَنَّهُ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ أَخَذَ عَبْدًا آبِقًا قَدْ سَرَقَ قَالَ فَأَشْکَلَ عَلَيَّ أَمْرُهُ قَالَ فَکَتَبْتُ فِيهِ إِلَی عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ أَسْأَلُهُ عَنْ ذَلِکَ وَهُوَ الْوَالِي يَوْمَئِذٍ قَالَ فَأَخْبَرْتُهُ أَنَّنِي کُنْتُ أَسْمَعُ أَنَّ الْعَبْدَ الْآبِقَ إِذَا سَرَقَ وَهُوَ آبِقٌ لَمْ تُقْطَعْ يَدُهُ قَالَ فَکَتَبَ إِلَيَّ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ نَقِيضَ کِتَابِي يَقُولُ کَتَبْتَ إِلَيَّ أَنَّکَ کُنْتَ تَسْمَعُ أَنَّ الْعَبْدَ الْآبِقَ إِذَا سَرَقَ لَمْ تُقْطَعْ يَدُهُ وَإِنَّ اللَّهَ تَبَارَکَ وَتَعَالَی يَقُولُ فِي کِتَابِهِ وَالسَّارِقُ وَالسَّارِقَةُ فَاقْطَعُوا أَيْدِيَهُمَا جَزَائً بِمَا کَسَبَا نَکَالًا مِنْ اللَّهِ وَاللَّهُ عَزِيزٌ حَکِيمٌ فَإِنْ بَلَغَتْ سَرِقَتُهُ رُبُعَ دِينَارٍ فَصَاعِدًا فَاقْطَعْ يَدَهُ
عَنْ الْقَاسِمَ بْنَ مُحَمَّدٍ وَسَالِمَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ وَعُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ کَانُوا يَقُولُونَ إِذَا سَرَقَ الْعَبْدُ الْآبِقُ مَا يَجِبُ فِيهِ الْقَطْعُ قُطِعَ
قَالَ مَالِک وَذَلِکَ الْأَمْرُ الَّذِي لَا اخْتِلَافَ فِيهِ عِنْدَنَا

زر یق بن حکیم نے ایک بھاگے ہوئے غلام کو گر فتار کیا جس نے چوری کی تھی پھر ان کو یہ مسئلہ مشکل معلوم ہوا انہوں نے عمر بن عبدالعزیز کو لکھا وہ اس زمانے میں امیرالمو منین تھے اور یہ بھی لکھا کہ میں سنتا تھا جو غلام بھاگ جائے پھر وہ چوری کرے تو اس کا ہاتھ نہ کاٹا جائے عمر بن عبد العز یز نے جواب میں لکھا اور میری تحریر کا حوالہ دیا اور کہا کہ تو نے لکھا ہے کہ تو سنتا تھا جو غلام بھاگا ہوا ہو وہ چوری کرے تو اس کا ہاتھ نہ کاٹا جائے گا حالانکہ اللہ نے فرمایا ہے کہ جو مرد چوری کرے یا عورت چوری کرے تو ان کے ہاتھ کاٹو یہ بدلہ ہے ان کے کام کا اور عذاب ہے اللہ کی طرف سے اللہ غالب ہے حکمت والا پس اگر اس غلام نے ربع دینار کے موافق یا اس سے زیادہ چوری کی ہو اس کا ہاتھ کاٹ ڈال۔
قاسم بن محمد اور سالم بن عبداللہ اور عروہ بن الزبیر کہتے تھے بھاگا ہوا غلام جب اس قدر چرائے جس میں ہاتھ کاٹنا واجب ہوتا ہے تو اس کا ہاتھ کاٹا جائے گا۔
کہا مالک نے ہمارے نزدیک اس میں کچھ اختلاف نہیں ہے۔

Yahya related to me from Malik that Zurayq ibn Hakim informed him that he had a runaway slave who had stolen. He said, "The situation was obscure for me, so I wrote to Umar ibn Abd al-Aziz to ask him about it. He was the governor at that time. I informed him that I had heard that if a runaway slave stole while he was a fugitive, his hand was not cut off. 'Umar ibn Abd al-Aziz wrote to contradict my letter, 'You wrote to me that you have heard that when the runaway slave steals, his hand is not cut off. Allah, the Blessed, the Exalted, says in His Book, 'The thief, male and female, cut off the hands of both, as a recompense for what they have earned, and an exemplary punishment from Allah. Allah is Mighty, Wise.' (Sura 5 ayat 41) When his theft reaches a quarter of a dinar, and upwards, his hand is cut off.' "

یہ حدیث شیئر کریں