موطا امام مالک ۔ جلد اول ۔ کتاب مختلف بابوں کے بیان میں ۔ حدیث 1739

مظلوم کی بد دعا سے بچنے کا بیان

راوی:

عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ اسْتَعْمَلَ مَوْلًی لَهُ يُدْعَی هُنَيًّا عَلَی الْحِمَی فَقَالَ يَا هُنَيُّ اضْمُمْ جَنَاحَکَ عَنْ النَّاسِ وَاتَّقِ دَعْوَةَ الْمَظْلُومِ فَإِنَّ دَعْوَةَ الْمَظْلُومِ مُجَابَةٌ وَأَدْخِلْ رَبَّ الصُّرَيْمَةِ وَرَبَّ الْغُنَيْمَةِ وَإِيَّايَ وَنَعَمَ ابْنِ عَفَّانَ وَابْنِ عَوْفٍ فَإِنَّهُمَا إِنْ تَهْلِکْ مَاشِيَتُهُمَا يَرْجِعَانِ إِلَی الْمَدِينَةِ إِلَی زَرْعٍ وَنَخْلٍ وَإِنَّ رَبَّ الصُّرَيْمَةِ وَالْغُنَيْمَةِ إِنْ تَهْلِکْ مَاشِيَتُهُ يَأْتِنِي بِبَنِيهِ فَيَقُولُ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ أَفَتَارِکُهُمْ أَنَا لَا أَبَا لَکَ فَالْمَائُ وَالْکَلَأُ أَيْسَرُ عَلَيَّ مِنْ الذَّهَبِ وَالْوَرِقِ وَايْمُ اللَّهِ إِنَّهُمْ لَيَرَوْنَ أَنِّي قَدْ ظَلَمْتُهُمْ إِنَّهَا لَبِلَادُهُمْ وَمِيَاهُهُمْ قَاتَلُوا عَلَيْهَا فِي الْجَاهِلِيَّةِ وَأَسْلَمُوا عَلَيْهَا فِي الْإِسْلَامِ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَوْلَا الْمَالُ الَّذِي أَحْمِلُ عَلَيْهِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ مَا حَمَيْتُ عَلَيْهِمْ مِنْ بِلَادِهِمْ شِبْرًا

اسلم عدوی سے روایت ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنے مولیٰ کو جس کا نام ہنی تھا عامل مقرر کیا حمی پر (حمی وہ احاطہ ہے جہاں صدقے کے جانور جمع ہوتے ہیں) اور کہا کہ اے ہنی اپنا بازو روکے رہ لوگوں سے، ظلم مت کر کیونکہ مظلوم کی دعا ضرور قبول ہوتی ہے اور جس کے پاس تیس اونٹ ہیں یا چالیس بکریاں ان کو چرانے سے مت روک اور بچا رہ عثمان نعم بن عضان اور عبدالرحمن بن عوف کے جانوروں پر رعایت کرنے سے کیونکہ اگر ان کے جانور تباہ ہو جائیں گے تو وہ اپنے باغات اور کھتیوں میں چلے آئیں گے اور تیس اونٹ والا اور چالیس والا اگر تباہ ہو جائے گا تو وہ اپنی اولاد کو لے کر میرے پاس آئے گا اور کہے گا اے امیرالمومنین اے امیرالمومنیں پھر کیا میں ان کو چھوڑ دوں گا ان کی خبر گیری نہ کروں گا، تیرا باپ نہ ہو (یہ ایک بد دعا ہے عرب کے محاورے میں) پانی اور گھاس دینا آسان ہے مجھ پر سونا چاندی دینے سے قسم اللہ کی وہ جانتا ہے کہ میں نے ان پر ظلم کیا حالانکہ وہ ان کی زمین ہے اور انہی کا پانی ہے، جس پر لڑے زمانہ جاہلیت میں پھر مسلمان ہوئے اسی زمین اور پانی پر ، قسم اللہ کی اگر یہ صدقہ کے جانور نہ ہوتے جو انہی کے کام میں آتے ہیں اللہ کی راہ میں تو ان کی زمین سے ایک بالشت بھر بھی نہ لیتا ۔

Yahya related to me from Malik from Zayd ibn Aslam from his father that Umar ibn al-Khattab gave a mawla of his called Hunayy charge over the hima. He said, "Hunayy! Do not harm the people. Fear the supplication of the wronged, for the supplication of the wronged is answered. Let the one with a small herd of camels and the one with a small herd of sheep enter, but be wary of the livestock of Ibn Awf and the livestock of Ibn Affan. If their livestock are destroyed, they will return to palm-trees and agriculture. If the livestock of the one with a small herd of camels and the one with a small herd of sheep are destroyed, he will bring his children to me crying, 'Amir al-muminin! Amir al-Muminin!' Shall I neglect them? Water and pasturage are of less value to me than gold and silver. By Allah, they think that I have wronged them. This is their land and their water. They fought for it in the jahiliyya and became muslims on it in Islam. By He in whose hand my self is! Were it not for the mounts which I give to be ridden in the way of Allah, I would not have turned a span of their land into hima."

یہ حدیث شیئر کریں