موطا امام مالک ۔ جلد اول ۔ کتاب قصر الصلوة فی السفر ۔ حدیث 320

چاشت کی نماز کا بیان جس کو اشراق کی نماز بھی کہتے ہیں وقت اسکا آفتاب کے بلند ہونے سے دوپہر تک ہے ۔

راوی:

عَنْ أُمَّ هَانِئٍ بِنْتَ أَبِي طَالِبٍ تَقُولُ ذَهَبْتُ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ الْفَتْحِ فَوَجَدْتُهُ يَغْتَسِلُ وَفَاطِمَةُ ابْنَتُهُ تَسْتُرُهُ بِثَوْبٍ قَالَتْ فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ فَقَالَ مَنْ هَذِهِ فَقُلْتُ أُمُّ هَانِئٍ بِنْتُ أَبِي طَالِبٍ فَقَالَ مَرْحَبًا بِأُمِّ هَانِئٍ فَلَمَّا فَرَغَ مِنْ غُسْلِهِ قَامَ فَصَلَّی ثَمَانِيَ رَکَعَاتٍ مُلْتَحِفًا فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ ثُمَّ انْصَرَفَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ زَعَمَ ابْنُ أُمِّي عَلِيٌّ أَنَّهُ قَاتِلٌ رَجُلًا أَجَرْتُهُ فُلَانُ بْنُ هُبَيْرَةَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ أَجَرْنَا مَنْ أَجَرْتِ يَا أُمَّ هَانِئٍ قَالَتْ أُمُّ هَانِئٍ وَذَلِکَ ضُحًی

ام ہانی سے روایت ہے کہ میں گئی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جس سال فتح ہوا مکہ تو پایا میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو غسل کرتے ہوئے فاطمہ بیٹی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی چھپائے ہوئے تھیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک کپڑے سے کہا ام ہانی نے سلام کیا میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو تو پوچھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کون ہے میں نے کہا ام ہانی بیٹی ابوطالب کی تب فرمایا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خوشی ہو ام ہانی کو پھر جب فارغ ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم غسل سے کھڑے ہو کر آٹھ رکعتیں پڑھیں ایک کپڑا پہن کر جب نماز سے فارغ ہوئے تو میں نے کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے بھائی علی کہتے ہیں میں مار ڈالوں گا اس شخص کو جس کو تو نے پناہ دی ہے وہ شخص فلاں بیٹا ہبیرہ کا ہے پس فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم نے پناہ دی اس شخص کو جس کو توں نے پناہ دی اے ام ہانی۔ کہا امی ہانی نے اس وقت چاشت کا وقت تھا ۔

Yahya related to me from Malik from Abu'n Nadr, the mawla of Umar ibn Ubaydullah, that Abu Murra, the mawla of Aqil ibn Abi Talib, told him that he had heard Umm Hani bint Abi Talib say, "I went to the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, in the year of the conquest and found him doing ghusl while his daughter Fatima, was screening him with a garment. I said to him, 'Peace be upon you' and he said, 'Who is that?' I replied, 'Umm Hani bint Abi Talib,' and he said, 'Welcome, Umm Hani!' When he had finished his ghusl, he stood and prayed eight rakas, covering himself with one garment, and then came away. I said, 'Messenger of Allah, the son of my mother, AIi, says that he is determined to kill so-and-so, son of Hubayra, a man I have placed under my protection.' The Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, said, 'We give protection to whoever you have given protection to, Umm Hani.' "Umm Hani related that this incident happened in the morning.

یہ حدیث شیئر کریں