موطا امام مالک ۔ جلد اول ۔ کتاب الجہاد کے بیان میں ۔ حدیث 887

جس کا مال پانچواں حصہ نہیں دیا جائے گا اس کا بیان

راوی:

قَالَ مَالِک فِيمَنْ وُجِدَ مِنْ الْعَدُوِّ عَلَی سَاحِلِ الْبَحْرِ بِأَرْضِ الْمُسْلِمِينَ فَزَعَمُوا أَنَّهُمْ تُجَّارٌ وَأَنَّ الْبَحْرَ لَفِظَهُمْ وَلَا يَعْرِفُ الْمُسْلِمُونَ تَصْدِيقَ ذَلِکَ إِلَّا أَنَّ مَرَاکِبَهُمْ تَکَسَّرَتْ أَوْ عَطِشُوا فَنَزَلُوا بِغَيْرِ إِذْنِ الْمُسْلِمِينَ أَرَی أَنَّ ذَلِکَ لِلْإِمَامِ يَرَی فِيهِمْ رَأْيَهُ وَلَا أَرَی لِمَنْ أَخَذَهُمْ فِيهِمْ خُمُسًا

کہا مالک نے جو کفار بند کے کنارہ پر مسلمانوں کی زمین میں ملیں اور وہ یہ کہیں کہ ہم سوادگر تھے، دریا نے ہم کو یہاں پھینک دیا مگر مسلمانوں کو اس امر کی تصدیق نہ ہو، البتہ یہ گمان ہو کہ جہاز ان کا ٹوٹ گیا یا پیاس کے سبب سے اتر پڑے بغیر اجازت مسلمانوں کے، تو امام کو ان کے بارے میں اختیار ہے اور جن لوگوں نے گرفتار کیا ان کو خمس نہیں ملے گا ۔

Malik said about enemy soldiers who were found on the seashore of a Muslim land, and they claimed that they were merchants and that the sea had driven them ashore, while the Muslims were not able to verify any of that except that their ships were damaged, or they were thirsty and had disembarked without the permission of the Muslims, "I think that it is up to the imam to give his opinion about them, and I do not think that the tax of one fifth is taken from them."

یہ حدیث شیئر کریں