سجدہ تلاوت کی تسبیح
راوی:
وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ جَاءَ رَجُلٌ اِلٰی رَسُوْلُ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَ یَا رَسُوْلَ اﷲِ رَاَیْتُنِی اللَّیْلَۃَ وَاَنَا نَائِمٌ کَاَنِّی اُصَلِّی خَلْفَ شَجَرَۃٍ فَسَجَدْتُ فَسَجَدَتِ الشَّجَرَۃُ لِسُجُوْدِیْ فَسَمِعْتُھَا تَقُوْلُ اَللّٰہُمَّ اکْتُبْ لِی بِھَا عِنْدَکَ اَجْرًا وَضَعْ عَنِّی بِھَا وِ زْرًا وَاجْعَلْھَا لِی عِنْدَکَ زُخْرًاوَّ تَقَبَّلْھَا مِنِّیْ کَمَا تَقَلَّبْتَھَا مِنْ عَبْدِکَ دَاؤدَ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ فَقَراالنَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وسلم سَجْدَۃً ثُمَّ سَجْدَ فَسَمِعْتُہ، وَھُوَ یَقُوْلُ مِثْلُ مَا اَخْبَرَہُ الرَّجُلُ عَنْ قَوْلِ الشَّجَرَۃِ رَوَاہُ التِّرْمِذِیُّ وَابْنُ مَاجَۃَ اِلَّا اَنَّہ، لَمْ یَذْکُرْوَ تَقَبَّلَھَا کَمَا تَقَبَّلْتَھَا مِنْ عَبْدِکَ دَاؤدَوَ قَالَ التِّرمِذِیُّ ھٰذَا حَدِیْثٌ غَرِیْبٌ۔(جامع ترمذی)
" اور حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما فرماتے ہیں کہ ایک روز ایک آدمی سرور کونین صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت اقدس حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ ! میں نے آج رات خواب میں اپنے آپ کو دیکھا کہ گویا ایک درخت کے نیچے میں نماز پڑھ رہا ہوں اور یہ بھی دیکھا کہ جب میں نے سجدہ تلاوت کیا تو اس درخت نے بھی میرے ساتھ سجدے کے وقت سجدہ کیا تو میں نے یہ سنا کہ وہ درخت یہ دعا پڑھتا تھا۔ اَللّٰہُمَّ اکْتُبْ لِیْ بِھَا عِنْدَکَ اُجْرَ وضَعَ عَنِّیْ بِھَا وِزْرًا وَاجْعَلَھَا لِیْ عِنْدَکَ زُخْرًا وَتَقَبَّلَھَا مِنِّی کَمَا تَقَبَّلْتَھَا مِنْ عَبْدِکَ دَاؤْدَ اے اللہ ! میرے لئے اس سجدے کا ثواب اپنے پاس رکھ اور اس کی وجہ سے میرے گناہ معاف فرما اور اس سجدے کو میرے واسطے خیر بنا کر اپنے پاس رکھ اور میرے اس سجدے کو ایسا قبول کر جیسا اپنے بندے داؤد سے قبول کیا ہے۔ حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دعا پڑھنے کی غرض سے اسی مجلس میں یا بعد میں سجدے والی آیت پڑھ کر سجدہ تلاوت کیا اور میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو (دعا کے) وہی کلمات کہتے ہوئے سنے جو اس آدمی نے درخت سے نقل کئے تھے یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہی دعا پڑھی۔" (جامع ترمذی )
اس روایت کو ابن ماجہ نے بھی نقل کیا ہے مگر ان کی روایت میں وَتَقَبَّلَھَا مِنِّی کَمَا تَقَبَّلْتَھَا مِنْ عَبْدِکَ دَاؤْدَ کے الفاظ نہیں ہیں نیز امام ترمذی نے فرمایا ہے کہ یہ حدیث غریب ہے۔
تشریح
بظاہر یہ معلوم ہوتا ہے کہ اس آدمی نے سورت ص کے سجدے کی آیت پڑھی ہوگی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی یا تو سور ۃ ص ہی کے سجدے والی آیت پڑھی ہوگی یا پھر سورہ، سجدہ کی تلاوت کی ہوگی۔
