مشکوۃ شریف ۔ جلد اول ۔ نماز کا بیان ۔ حدیث 1022

کھانا سامنے آجائے تو کھانے سے فارغ ہو کر نماز پڑھنی چاہیے

راوی:

وَعَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم اِذَا وُضِعَ عَشَآ ءُ اَ حَدِ کُمْ وَاُقِےْمَتِ الصَّلٰوۃُ فَابْدَءُ وْا بِالْعَشَآءِ وَلَا ےَعْجَلْ حَتّٰی ےَفْرُغَ مِنْہُ وَکَانَ ابْنُ عُمَرَ ےُوْضَعُ لَہُ الطَّعَامُ وَتُقَامُ الصَّلٰوۃُ فَلَا ےَاتِےْھَا حَتّٰی ےَفْرُغَ مِنْہُ وَاِنَّہُ لَےَسْمَعُ قِرَآءَ ۃَ الْاِمَامِ۔ (صحیح البخاری و صحیح مسلم)

" اور حضرت عبداللہ ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ سرور کونین صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " جب تم میں سے کسی کے سامنے رات کا کھانا رکھا جائے اور (اسی وقت) نماز کی تکبیر کہی جائے تو وہ کھانا شروع کر دے اور کھانا کھانے میں جلدی نہ کرے بلکہ اس سے اطمینان کے ساتھ فارغ ہو۔" اور حضرت عبداللہ ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ جب ان کے سامنے کھانا رکھا جاتا اور نماز شروع ہو جاتی تو نماز کے لئے اس وقت تک نہ آتے جب تک کہ کھانے سے فارغ نہ ہو لیتے اور امام کی قرأت سنتے رہتے۔" (صحیح البخاری و صحیح مسلم)

تشریح
ظاہر ہے کہ یہ حکم اس صورت میں ہے جب کہ نماز پڑھنے والا بھوکا ہو اور وہ جانتا ہو کہ اس بھوک کی حالت میں نماز پڑھوں گا تو دھیان کھانے ہی میں لگا رہے گا اور نماز دل جمعی اور سکون کے ساتھ ادا نہیں کر سکوں گا تو اس کے لئے یہی اولیٰ ہوگا کہ وہ پہلے کھانا کھا لے اس کے بعد نماز پڑھے بشر طیکہ وقت میں وسعت ہو یعنی اتنا وقت ہو کہ وہ کھانے سے فراغت کے بعد اطمینان سے نماز پڑھ سکتا ہو۔"

یہ حدیث شیئر کریں