تین آدمیوں کی جماعت
راوی:
عَنْ جَابِرٍص قَالَ قَامَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم لِےُصَلِّیَ فَجِئْتُ حَتّٰی قُمْتُ عَنْ ےَّسَارِہٖ فَاَخَذَ بِےَدِیْ فَاَدَارَنِیْ حَتیّٰ اَقَامَنِیْ عَنْ ےَّمِےْنِہٖ ثُمَّ جَاءَ جَبَّارُبْنُ صَخْرٍ فَقَامَ عَنْ ےَّسَارِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم فَاَخَذَ بِےَدَےْنَا جَمِےْعًا فَدَفَعَنَا حَتّٰی اَقَامَنَا خَلْفَہُ۔(صحیح مسلم)
" اور حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ (ایک مرتبہ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھنے کے لئے کھڑے ہوئے تو میں نے آکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بائیں طرف کھڑا ہو گیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (اپنے پیچھے سے ) میرا (داہنا) ہاتھ پکڑا اور (اپنے پیچھے کی جانب سے مجھے لا کر) اپنی دائیں طرف کھڑا کر دیا۔ پھر جبار ابن صخر آئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بائیں طرف کھڑے ہوگئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم دونوں کے ہاتھ اکٹھے پکڑے (یعنی اپنے دائیں ہاتھ سے ایک کا بایاں ہاتھ پکڑا اور ایک بائیں ہاتھ سے دوسرے کا دایاں ہاتھ پکڑا اور ہمیں اپنی اپنی جگہ سے ہٹا کر اپنے پیچھے کھڑا کر دیا۔" (صحیح مسلم)
تشریح
اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ اگر مقتدی ایک ہو تو وہ امام کے دائیں طرف کھڑا ہو جائے اور اگر ایک سے زیادہ مقتدی ہوں تو پھر سب امام کے پیچھے کھڑے ہوں۔
قاضی نے کہا ہے کہ اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ ہاتھوں کو ایک مرتبہ یا بغیر وقفے سے دو مرتبہ حرکت میں لانے سے نماز باطل نہیں ہوتی۔
