مشکوۃ شریف ۔ جلد اول ۔ نماز کا بیان ۔ حدیث 1108

مقتدی امام سے پہلے کوئی رکن ادا نہ کریں

راوی:

عَنْ اَبِیْ ھُرَےْرَۃَص قَالَ قاَلَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم لَا تُبَادِرُوا الْاِمَامَ اِذَا کَبَّرَ فَکَبِّرُوْا وَاِذَاقَالَ وَلَا الضَّآلِّےْنَ فَقُوْلُوْا اٰمِےْنَ وَاِذَا رَکَعَ فَارْکَعُوْا وَاِذَا قَالَ سَمِعَ اللّٰہُ لِمَنْ حَمِدَہُ فُقُوْلُوْا اَللّٰھُمَّ رَبَّنَا لَکَ الْحَمْدُ مُتَّفَقٌّ عَلَےْہِ اِلَّا اَنَّ الْبُخَارِیَّ لَمْ ےَذْکُرْوَاِذَا قَالَ وَلَا الضَّآلِےْنَ۔

" اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم اپنے امام پر پہل نہ کیا کرو جب امام تکبیر کہے تو تم (بھی اس کے ساتھ ہی) تکبیر کہو جب امام ولا الضالین کہے تو تم رکوع میں جاؤ اور جب امام سمع اللہ لم حمدہ کہے تو تم اللہم ربنا لک الحمد ( اے اللہ ! اے ہمارے رب تمام تعریفیں تیرے ہی لئے ہیں کہو ۔" اس روایت کو بخاری ومسلم نے نقل کیا ہے مگر امام بخاری رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ نے اپنی روایات میں و اذا قال و لا الضالین کے الفاظ نقل نہیں کئے ہیں۔

تشریح
فقولوا آمین کہہ کر اس طرف اشارہ کر دیا گیا ہے کہ جب امام سورت فاتحہ پڑھے تو مقتدی خاموش کھڑے رہ کر اسے سنیں اور سورت فاتحہ کی قرأت نہ کریں۔
حدیث کے آخری جزو سے یہ معلوم ہوا کہ امام جب رکوع سے اٹھتے وقت سمع اللہ لم حمدہ کہے تو مقتدی ربنا لک الحمد کہیں جیسا کہ امام اعظم کا مسئلہ ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں