غروب آفتاب کے بعد اور مغرب کی نماز سے پہلے نفل نماز پڑھنے کا مسئلہ
راوی:
وَعَنْ مَّرْثَدِ بْنِ عَبْدِاللّٰہِ ص قَالَ اَتَےْتُ عُقْبَۃَ الْجُھَنِیَّ فَقُلْتُ اَ لَا اُعَجِّبُکَ مِنْ اَبِیْ تَمِےْمٍ ےَّرْکَعُ رَکْعَتَےْنِ قَبْلَ صَلٰوۃِ الْمَغَرِبِ فَقَالَ عُقْبَۃُ اِنَّا کُنَّا نَفْعَلُہُ عَلٰی عَھْدِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم قُلْتُ فَمَا ےَمْنَعُکَ الْاٰنَ قَالَ الشُّغْلُ۔ (صحیح البخاری)
" اور حضرت مرثد ابن عبداللہ فرماتے ہیں کہ میں حضرت عقبہ جہنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ (صحابی) کی خدمت میں حاضر ہوا اور ان سے عرض کیا کہ کیا میں آپ کو ابوتمیم رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ (تابعی) کا ایک تعجب انگیز فعل نہ بتا دوں؟ (وہ یہ کہ) ابوتمیم مغرب کی نماز سے پہلے دو رکعت نماز (نفل) پڑھتے ہیں؟ حضرت عقبہ نے فرمایا کہ یہ نماز تو ہم (میں سے بعض صحابہ کبھی کبھی) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں بھی پڑھا کرتے تھے، جب میں نے پوچھا کہ پھر یہ نماز پڑھنے سے آپ کو کس چیز نے روک رکھا ہے ؟ تو فرمایا کہ دنیا کی مشغولیت ) مشغولیت زیادہ ہو تو نوافل کو دوسرے وقت پر چھوڑا جا سکتا ہے۔ (نے۔" (صحیح البخاری )
تشریح
اس حدیث سے کم سے کم اتنی بات تو ثابت ہو ہی گئی کہ یہ نماز سنت نہیں ہے بلکہ مباح ہے کیونکہ اگر مسنون ہوتی تو حضرت عقبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو جو صحابیت جیسے عظیم مرتبے پر فائز تھے دنیا کی مشغولیت سنت کی ادائیگی یعنی اس نماز کے پڑھنے سے نہ روکتی۔
