مشکوۃ شریف ۔ جلد اول ۔ نماز کا بیان ۔ حدیث 1156

مغرب کی سنتوں میں طویل قرات

راوی:

وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ کَانَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم یُطِیْلُ الْقِرَائَۃَ فِی الرَّکْعَتِیْنِ بَعْدَ الْمَغْرِبِ حَتّٰی یَتَفَرَّقَ اَھْلُ الْمَسْجِدِ۔ (رواہ ابوداؤد)

" اور حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مغرب ( کی فرض نماز) کے بعد دو رکعت سنتوں میں کبھی اتنی طویل قرأت فرماتے تھے کہ مسجد کے لوگ (اپنی اپنی نمازوں سے فارغ ہو کر) چلے جاتے تھے۔" (ابوداؤد)

تشریح
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مغرب کی سنتیں مسجد میں پڑھتے تھے لہٰذا اس سلسلے میں کئی احتمال ہیں اول تو یہ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کوئی ایسا عذر پیش آگیا ہوگا جس کی وجہ سے وہ حجرہ مبارک میں تشریف نہیں لے جا سکے ہوں گے اس لئے سنتیں مسجد ہی میں پڑھ لیں۔
دوم یہ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت اعتکاف میں ہوں گے اس لئے سنتیں پڑھنے کے لئے حجرہ مبارک میں نہیں گئے۔
سوم احتمال یہ بھی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سنتیں مسجد میں پڑھی ہی نہ ہوں بلکہ اپنے حجرہ مبارک میں پڑھی ہوں جو مسجد سے بالکل ملا ہوا تھا اور اس کا دروازہ بھی مسجد ہی کی طرف تھا۔ چنانچہ حضرت عبداللہ ابن عباس نے سامنے سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز پڑھتے ہوئے دیکھا ہو اور اسی کو یہاں بیان کیا ہو۔
جہاں تک حدیث کے اس جزء کا تعلق ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مغرب کی سنتوں میں طویل قرأت کی تو اس کے بارے میں بھی ظاہری احتمال یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی دن اتنی طویل قرأت کی ہوگی ورنہ تو مغرب کی سنتوں میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم اکثر چھوٹی سورتیں پڑھا کرتے تھے چنانچہ یہ ثابت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مغرب کی سنت میں قل یایھا الکافرون اور قل ھو اللہ کی قرأت کیا کرتے تھے۔

یہ حدیث شیئر کریں