فجر کی سنتوں کے بعد استراحت!
راوی:
عَنْ مَّسْرُوْقٍ رحمۃ اللّٰہ علیہ قَالَ سَاَلْتُ عَائِشَۃَ رضی اللّٰہ عنھا عَنْ صَلٰوۃِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم بِالَّےْلِ فَقَالَتْ سَبْعٌ وَّتِسْعٌ وَّاِحْدٰی عَشَرَۃَ رَکْعَۃً سِوَی رَکْعَتَیِ الْفَجْرِ۔ (صحیح البخاری)
" اور حضرت مسروق فرماتے ہیں کہ میں نے ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے سرور کائنات کی رات کی نماز کے بارے میں دریافت کیا (کہ کتنی رکعتیں پڑھتے تھے؟) تو انہوں نے فرمایا کہ کبھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سات رکعتیں پڑھتے تھے کبھی نو رکعتیں اور کبھی گیارہ رکعتیں پڑھا کرتے تھے علاوہ فجر کی سنتوں کے۔" (صحیح البخاری )
تشریح
ظاہر یہ ہے کہ " علاوہ فجر کی سنتوں کے " کا تعلق احدی عشرۃ رکعۃ (گیارۃ رکعتوں سے) ہے۔ یہ اس طرف اشارہ ہے کہ جن روایات میں تیرہ رکعتیں منقول ہیں ان میں دو رکعت فجر کی سنت کی بھی شامل ہیں۔
ملا علی قاری رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں کہ ایک روایت میں جو یہ منقول ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رات میں پندرہ رکعتیں بھی پڑھتے ہیں تو اس کا محمول یہ ہے کہ پندرہ میں فجر کی سنت کی دو رکعتیں بھی شمار کی گئی ہیں، یعنی تیرہ رکعت تہجد کی اور دو رکعت فجر کی سنت کی لیکن اس احتمال سے بھی صرف نظر نہیں کیا جا سکتا کہ بارہ رکعتیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تہجد کی پڑھی ہوں اور تین رکعتیں وتر کی۔ چنانچہ اس کی دلیل ایک روایت ہے جس کے الفاظ یہ ہیں کہ جس روز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر نیند کا غلبہ ہو جاتا تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم تہجد پڑھے بغیر سو جاتے تھے تو دن میں بارہ رکعتیں پڑھ لیا کرتے تھے۔
