مشکوۃ شریف ۔ جلد اول ۔ نماز کا بیان ۔ حدیث 1228

نماز میں راحت و سکون ہے۔

راوی:

وَعَنْ سَالِمِ بْنِ اَبِیِ الْجَعْدِ قَالَ قَالَ رَجُلٌ مِّنْ خُزَاعَۃَ لَیْتَنِی صَلَّیْتُ فَاسْتَرَحْتُ فَکَاَنَّھُمْ عَابُوْا ذٰلِکَ عَلَیْہِ فَقَالَ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم یَقُوْلُ اَقِمِ الصَّلٰوۃَ یَا بِلاَ لُ اَرِحْنَا بِھَا۔ (رواہ ابوداؤد)

" اور حضرت سالم بن ابی الجعد فرماتے ہیں کہ (ایک دن) قبیلہء خزاعہ کا ایک آدمی کہنے لگا کہ " کاش میں نماز پڑھتا اور راحت پاتا " جب لوگوں نے اس کے اس کہنے کو برا سمھا تو اس نے کہا کہ " میں نے سرور کونین صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (حضرت بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ) فرمایا کہ بلال ! نماز کے لئے تکبیر کہو تاکہ ہم اس کے ذریعے راحت حاصل کریں۔" (ابوداؤد)

تشریح
نماز کی تاثیر انسانی راحت و اطمینان اور قلبی سکون ہے جو آدمی خلوص قلب کے ساتھ نماز پڑھتا ہے اسے ایک عجیب قسم کی راحت ملتی ہے اور اس کے دل و دماغ میں سکون و اطمینان کے خزانے بھر جاتے ہیں چنانچہ قبیلہء خزاعہ کے مذکورہ آدمی کے کہنے کا مطلب یہ تھا کہ میں چاہتا ہوں کہ نماز پڑھوں اور پھر اپنے پروردگار کی عبادت ، اس کی مناجات اور حمد اور اس کے کلام پاک کے پڑھنے کی لذت سے راحت و سکون حاصل کروں۔
لوگوں نے اس کے کہنے کو جو برا سمجھا تو ایک وجہ تھی وہ یہ کہ اس کے قول کے دو معنی محتمل تھے اول تو یہ کہ " نماز کے ذریعے راحت پاؤں" دوسرے یہ کہ " نماز سے راحت پاؤں" یعنی نماز پڑھ کر آرام سے بیٹھ جاؤں ۔ اس کی مراد تو اول معنی تھے لیکن لوگوں نے دوسرے معنی مراد لئے جو انہیں پسند نہیں تھے اس لئے اس نے لوگوں کی غلط فہمی کو دور کرنے کے لئے اور مراد کو واضح کرنے کے لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت بلال سے فرمایا تھا نقل کیا کہ " اے بلال تکبیر (اقامت) کہو تاکہ ہم اس کے ذریعے راحت حاصل کریں" کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے تو بس اللہ کی عبادت ہی میں راحت تھی اور نماز میں مشغول رہنا ہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے آرام و سکون کا سب سے بڑا ذریعہ تھا۔ نماز ہی کے اندر اپنے پروردگار کی بڑائی اور اپنے خالق کی مناجات و حمد بیان کی جاتی ہے کہ ایک کامل و اکمل بندے کا اپنے پروردگار کی مناجات میں مشغول رہنا ہی اس کے لئے سب سے بڑی راحت ہے اسی لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ :
قُرَّۃُ عَیْنِی فِی الصَّلٰوۃ
" مجھے تو نماز (ہی) میں راحت ملتی ہے۔"

یہ حدیث شیئر کریں