مشکوۃ شریف ۔ جلد اول ۔ تراویح کا بیان ۔ حدیث 1286

نماز چاشت کی برکت

راوی:

وَعَنْ اَبِی الدَّرْدَاءِ وَاَبِی ذَرِّ قَالَا قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم عَنِ اﷲِ تَبَارَکَ وَتَعَالٰی اَنَّہ، قَالَ یَا ابْنَ اٰدَمَ اِرْکَعْ لِیْ اَرْبَعَ رَکْعَاتٍ مِنْ اَوَّلِ النَّھَارِ اَکْفِکَ اٰخِرَہ، رَوَاہ، التِّرْمِذِیُّ وَرَوَاہُ اَبُوْدَاؤدَ وَالدَّارِمِیُّ عَنْ نُعَیْمِ بْنِ ھَمَّازٍ الْغَطَفَانِیِّ وَاَحْمَدُ عَنْھُمْ۔

" حضرت ابودرداء رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت ابوذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ (دونوں) روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " اللہ جل شانہ فرماتا ہے کہ اے ابن آدم ! تو دن کے شروع کے حصے میں چار رکعت نماز خالص طور پر میرے لئے (یعنی جذبہء نمائش وریاء سے پاک ہو کر) پڑھ! میں تجھ کو اس دن کی شام تک کفایت کروں گا۔" (جامع ترمذی ) ابوداؤد، ودارمی نے نعیم ابن ہمار غطفانی سے اور امام احمد نے ان سب سے یہ روایت نقل کی ہے۔"

تشریح
اللہ تعالیٰ کے ارشاد کا مطلب یہ ہے کہ " اے بندے! تو دن کے ابتدائی حصے میں محض میری رضا اور خوشنودی کی خاطر چار رکعت نماز پڑھ لیا کر جس کے بدلے میں دن کے آخر حصے یعنی شام تک تیری حاجتوں اور ضرورتوں کو پورا کرتا رہوں گا۔ اور تیرے دل میں جو کچھ برائی یعنی پریشانی اور تنگی ہے میں اسے ختم کروں گا گویا دن کے ابتدائی حصے میں میری عبادت کے لئے اپنا دل فارغ رکھ میں دن کے آخری حصے تک تیری حاجتوں اور ضرورتوں کو پورا کر کے تیرے دل کو اطمینان و فراغت بخشوں گا۔ َمنْ کاَنَ ِ کاَنَ ا لہَ ٰ(یعنی جو کوئی آدمی اللہ کا ہو جاتا ہے اللہ اس کا ہو جاتا ہے)
" دن کے شروع حصے میں چار رکعت نماز" سے اشراق بھی مراد لی جا سکتی ہے اور نماز چاشت بھی مراد ہو سکتی ہے۔ وا اللہ اعلم

یہ حدیث شیئر کریں