مشکوۃ شریف ۔ جلد اول ۔ جمعہ کا بیان ۔ حدیث 1348

وہ لوگ جن پر نماز جمعہ واجب نہیں ہے

راوی:

وَعَنْ طَارِقِ بْنِ شِھَابٍ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اَلْجُمُعَۃُ حَقٌّ وَاجِبٌ عَلَی کُلِّ مُسْلِمٍ فِی جَمَاعَۃِ اِلَّا عَلَی اَرْبَعَۃٍ عَبْدٍ مَمْلُوْکٍ اَوِامْرَأَۃٍ اَوْصَبِیٍّ اَوْ مَرِیْضٍ رَوَاہُ اَبُوْدَا،دَ فِی شَرْحِ السُّنَّۃِ بِلَفْظِ الْمَصَابِیْحِ عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِی وَائِلٍ۔

" اور حضرت طارق ابن شہاب راوی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " جمعہ حق ہے اور جماعت کے ساتھ ہر مسلمان پر واجب ہے علاوہ چار آدمیوں کے غلام جو کسی کی ملک میں ہو عورت بچہ اور مریض (ان پر نماز جمعہ واجب نہیں ہے)

تشریح
جمعہ حق ہے یعنی جمع کی فرضیت کتاب اللہ اور سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعے ثابت ہے اسی طرح واجب ہے کا مطلب یہ ہے کہ ہر مسلمان پر علاوہ مذکورہ اشخاص کے جمعے کی نماز با جماعت فرض ہے۔
مذکورہ لوگوں پر جمعہ کیوں واجب نہیں : غلام چونکہ دوسرے کی ملکیت اور تصرف میں ہوتا ہے اس لئے اس پر جمعہ فرض نہیں کیا گیا۔ عورت پر جمعہ اس لئے فرض نہیں ہے کہ نہ صرف یہ کہ اس کے ذمہ خاوند کے حقوق اتنے زیادہ متعلق ہیں کہ نماز جمعہ میں شمولیت ان کی ادائیگی سے مانع ہوگی، بلکہ جمعے کی نماز میں چونکہ مردوں کا ہجوم زیادہ ہوتا ہے اس لئے نماز جمعہ میں عورتوں کی شمولیت بہت سے فتنے فساد کا موجب بن سکتی ہے بچہ چونکہ غیر مکلف ہے اس لئے اس پر جمعہ فرض نہیں۔ اسی طرح مریض پر اس کی ضعف و نا تو انی اور دفع ضرر کے سبب جمعہ فرض نہیں ہے لیکن مریض سے مراد وہ مریض ہے جو کسی ایسے مرض میں مبتلا ہو جس کی وجہ سے جمعے میں حاضر ہونا دشوارو مشکل ہو۔
ان کے علاوہ دوسری احادیث سے جن لوگوں پر جمعہ کا فرض نہ ہونا ثابت ہے ان میں دیوانہ بھی ہے جو بچے کے حکم میں ہے ایسے ہی مسافر، اندھے اور لنگڑے پر بھی جمعہ فرض نہیں ہے ابن ہمام رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ نے فرمایا ہے کہ ایسا بوڑھا جس کو ضعف و نا تو انی لاحق ہو بیمار کے حکم میں ہے اس لئے اس پر اور اس معذور پر بھی جو اپنے پیروں پر چل سکنے پر قادر نہ ہو جمعہ فرض نہیں نیز ایسے تیماردار پر بھی جمعہ فرض نہیں جس کے جمعے میں چلے جانے کی وجہ سے بیمار کی تکلیف و وحشت بڑھ جانے یا اس کے ضائع ہو جانے کا خوف ہو۔

یہ حدیث شیئر کریں