مشکوۃ شریف ۔ جلد اول ۔ جمعہ کا بیان ۔ حدیث 1360

جامع مسجد پیدل جانا افضل ہے

راوی:

وَعَنْ اَوْسِ بِنْ اَوْسٍ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَنْ غَسَّلَ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ وَاغْتَسَلَ وَبَکَّرَ وَ ابْتَکَر وَمَشٰی وَلَمْ یَرْکَبْ وَدَنَا مِنَ الْاِمَامِ وَاسْتَمَعَ وَلَمْ یَلْغُ کَانَ لَہ، بِکُلِّ خُطْوَۃٍ عَمَلُ سَنَہٍ اَجْرُ صِیَا مِھَا وَقِیَا مِھَا۔ (رواہ الترمذی ، وابوداؤد، والنسائی و ابن ماجۃ)

" اور حضرت اوس بن اوس راوی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " جو آدمی جمعے کے دن نہلائے اور خود نہائے ، صبح سویرے (جامع مسجد) جائے (تاکہ) شروع سے خطبہ پالے اور پیدل جائے ، سوار نہ ہو اور امام کے قریب بیٹھے اور خطبے سنے نیز یہ کہ کوئی بیہودہ بات زبان سے نہ نکالے تو اس کے ہر قدم کے بدلے ایک سال کے روزوں اور راتوں کی عبادت کا ثواب لکھا جائے گا۔" (جامع ترمذی ، سنن ابوداؤد، سنن نسائی، سنن ابن ماجہ،)

تشریح
غسل (نہلانے) کا مطلب یہ ہے کہ اپنی بیوی کو نہلائے اور اس سے مراد یہ ہے کہ اپنی بیوی سے صحبت کرے تاکہ اس کے نہانے کا باعث ہو یا یہ مراد ہے کہ اپنے کپڑے صاف کرائے اور دھلوائے یا اپنا سر خطمی وغیرہ سے دھوئے جمعے کے روز اپنی بیوی سے ہم بستری بہتر اس لئے ہے کہ اس سے زنا کا خطرہ دل میں پیدا نہیں ہوتا اور نماز میں حضور قلب حاصل ہوتا ہے۔
اس حدیث میں لفظ " مشی" کے بعد " لم یرکب" کی قید کا مقصد اس بات کا ظاہر کرتا ہے کہ تمام راستہ یا پیادہ چلے بالکل سوار نہ ہو۔ چونکہ لفظ" مشی" اپنے عمومی مفہوم میں تھا۔ جس کا مطلب یہ تھا کہ خواہ تمام راستہ پیدل چلے یا تھوڑی تھوڑی دور پیدل چل کر پھر سوار ہو جائے۔ اس لئے " لم یرکب" ذکر کر کے اس بات کے تاکید فرمادی گئی کہ جامع مسجد جانے کے لئے سواری بالکل استعمال نہ کی جائے بلکہ تمام راستہ پیدل چل کر جامع مسجد پہنچے۔

یہ حدیث شیئر کریں