مشکوۃ شریف ۔ جلد اول ۔ قربانى کا بیان ۔ حدیث 1434

عشرہ ذی الحجہ کے نیک اعمال کی فضیلت

راوی:

وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضی اللّٰہ عنھما قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم مَا مِنْ اَےَّامٍ الْعَمَلُ الصَّالِحُ فِےْھِنَّ اَحَبُّ اِلَی اللّٰہِ مِنْ ہٰذِہِ الْاَےَّامِ الْعَشْرِ قَالُوْا ےَا رَسُوْلَ اللّٰہِ وَلَا الْجِھَادُ فِیْ سَبِےْلِ اللّٰہِ قَالَ وَلَا الْجِھَادُ فِیْ سَبِےْلِ اللّٰہِ اِلَّا رَجُلٌ خَرَجَ بِنَفْسِہٖ وَمَالِہٖ فَلَمْ ےَرْجِعْ مِنْ ذَالِکَ بِشَیئٍ۔(صحیح البخاری)

" اور حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما راوی ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " دنوں میں کوئی دن نہیں ہے جس میں نیک عمل کرنا اللہ کے نزدیک ان دس دنوں (ذی الحجہ کے پہلے عشرہ) سے زیادہ محبوب ہو۔" صحابہ نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ ! کیا ( ان ایام کے علاوہ دوسرے دنوں میں) اللہ کی راہ میں جہاد کرنا بھی (ان دنوں کے نیک اعمال کے برابر) نہیں ہے؟ فرمایا ہاں ! اس آدمی کا جہاد جو اپنی جان و مال کے ساتھ (اللہ کی راہ میں لڑنے) نکلا اور پھر واپس نہ ہوا ( ان دنوں کے نیک اعمال سے بھی زیادہ افضل ہے۔)" (صحیح البخاری ٰ

تشریح
مطلب یہ ہے کہ اگر جہاد ایسا ہو جس میں مال و جان سب اللہ کی راہ میں قربان ہو جائے اور جہاد کرنے والا مرتبہ شہادت پا جائے تو وہ جہاد البتہ اللہ کے نزدیک ان دس دنوں کے نیک اعمال سے بھی زیادہ محبوب ہے کیونکہ ثواب نفس کشی و مشقت کے بقدر ملتا ہے اور ظاہر ہے کہ اللہ کی راہ میں اپنی جان اور اپنا مال قربان کر دینے سے زیادہ نفس کشی اور مشقت کیا ہو سکتی ہے؟
چونکہ رمضان کے نیک اعمال کی بھی بہت زیادہ فضیلت و عظمت بیان کی گئی ہے اس لئے ہو سکتا ہے کہ اس حدیث کی مراد یہ ہو کہ ان دنوں کے نیک اعمال ایام رمضان کے نیک اعمال کے علاوہ دوسرے دنوں کے نیک اعمال سے زیادہ محبوب ہیں یا رمضان کے نیک اعمال اس حیثیت سے سب سے زیادہ محبوب نہیں کہ ان دنوں میں فرض روزے رکھے جاتے ہیں ۔ اور بہت زیادہ برگزیدہ و مقدس ترین شب یعنی لیلۃ القدر بھی رمضان ہی میں آتی ہے اور ذی الحجہ کے پہلے عشرہ کے اعمال اس اعتبار سے سب سے زیادہ محبوب ہیں کہ بہت زیادہ برگزید اور باعظمت و فضیلت دن یعنی " عرفہ" انہیں دنوں میں آتا ہے ۔ اور افعال حج بھی انہیں ایام میں ہوتے ہیں"

یہ حدیث شیئر کریں