مشکوۃ شریف ۔ جلد اول ۔ علم کا بیان ۔ حدیث 219

علم اور اس کی فضیلت کا بیان

راوی:

وَعَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم مَنْ تَعَلَّمَ عِلْمًا مِمَّا یُبْتَغَی بِہٖ وَجْہُ اﷲِ لَا یَتَعَلَّمَہ، اِلَّا لِیُصِیْبَ بِہٖ عَرَضًا مِنَ الدُّنْیَا لَمْ یَجِدْ عَرْفَ الْجَنَّۃِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ یَعْنِی رِیْحَھَا۔(رواہ مسند احمد بن حنبل و ابوداؤد و ابن ماجۃ)

" اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا۔ جس نے اس علم کو جس سے اللہ تعالیٰ کی رضا طلب کی جاتی ہے، اس غرض سے سیکھا کہ وہ اس کے ذریعہ دنیا کی متاع حاصل کرے تو قیامت کے دن اسے جنت کی خوشبو بھی میسر نہیں ہوگی۔" (مسند احمد بن حنبل، ابوداؤ، ابن ماجہ)

تشریح :
جو کوئی علم دین محض اس لئے حاصل کرے کہ اس کے ذریعہ دنیا کی دولت و عزت سمیٹے اور اسے حصول دنیا کے لئے وسیلہ بنائے تو اس کے لئے یہ وعید بیان فرمائی جارہی ہے۔
ہاں اگر علم دینی نہ ہو دنیاوی ہو تو اس کو اس مقصد کے لئے اسے حصول دنیا کے لئے وسیلہ اور ذریعہ معاش بنا لیا جائے گا حاصل کرنا کوئی برا نہیں ہے لیکن اس میں بھی یہ شرط ہے کہ وہ علم ایسا نہ ہو جس کے حصول کو شریعت درست قرار نہیں دیتی۔ مثلاً علم نجوم وغیرہ یا دوسرے ایسے علوم جو عقیدہ و عمل پر اثر انداز ہوتے ہیں۔
اس حدیث میں یہ کہنا کہ ایسا عالم جس کی نیت حصول علم کے سلسلہ میں خالصاً اللہ کی رضا نہ ہو اسے جنت کی خوشبو بھی میسر نہیں آئے گی ، یہ کنایہ ہے بہشت میں عدم دخول سے اور مبالغہ ہے محرومی جنت میں اور اس سے مراد یہ ہے کہ ایسا آدمی مخلص اور مقرب بندوں کے ہمراہ، بغیر عذاب کے جنت میں داخل نہیں ہوگا۔

یہ حدیث شیئر کریں