غسل کا بیان
راوی:
وَعَنْھَا قَالَتْ کَانَ النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وسلم یَغْسِلُ رَأْسَہُ بِالْخِطْمِیِّ وَھُوَ جُنُبٌ یَجْتَزِیُ بِذٰلِکَ وَلَا یَصُبُّ عَلَیْہِ الْمَآئ۔ (رواہ ابوداؤد)
" اور حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ " سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم ناپاکی کی حالت میں (غسل کے وقت ) خطمی سے سر کو دھو لیتے تھے اور اسی پر کفایت کرتے اور دوبارہ سر پر خالص پانی نہ ڈالتے تھے۔" (سنن ابوداؤد)
تشریح
جس طرح یہاں آنولہ وغیرہ سے دھونے کا رواج تھا ایسے ہی عرب میں خطمی سے سر دھوئے جاتے تھے، چنانچہ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا اس کے بارے میں فرما رہی ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب غسل جنابت فرماتے تو اپنے سر کے بال خطمی کے پانی سے دھویا کرتے تھے اور اس کا طریقہ یہ ہوتا تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب سر پر خطمی لگا کر اسے دھونے کے لئے سر پر خطمی ملا ہوا پانی ڈالتے تھے تو پھر دوبارہ پانی بہانے کے وقت سر پر پانی نہیں ڈالتے تھے بلکہ اسی پہلے دھوئے ہوئے کو کافی سمجھتے تھے جیسا کہ عام طور پر نہانے والے یہ کرتے ہیں کہ پہلے سر کو دھوتے ہیں، اس کے بعد غسل کرتے ہیں اور پھر دوبارہ سر پر بھی پانی ڈالتے ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایسا نہیں کرتے تھے۔
ایسا معلوم ہوتا ہے کہ آپ جس پانی سے سر کو دھویا کرتے تھے اس میں خطمی کے اجزاء کم ہوتے ہوں گے کہ جس سے پانی کی حقیقت میں کوئی تغیر نہیں ہوتا ہوگا یعنی سیلان باقی رہتا ہوگا۔
