مشکوۃ شریف ۔ جلد اول ۔ پاکی کا بیان ۔ حدیث 422

غسل کا بیان

راوی:

وَعَنْ عَلِیٍّ قَالَ جَآءَ رَجُلٌ اِلَی النَّبِیٍّ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَ اِنِّی اغْتَسَلْتُ مِنَ الْجَنَابَۃِ وَصَلَّیْتُ الْفَجْرَ فَرَاَیْتُ قَدْرَ مَوْضِعِ الظَّفْرِ لَمْ یُصِبْہُ الْمَآءُ فَقَالَ رَسُوْلَ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم لَوْ کُنْتَ مَسَحْتَ عَلَیْہِ بِیَدِکَ اَجْزَأَکَ۔ (رواہ ابن ماجۃ)

" اور حضرت علی کرم اللہ وجہہ فرماتے ہیں کہ ایک آدمی سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کے خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ میں نے غسل جنابت کیا اور صبح کی نماز پڑھ لی، پھر میں نے دیکھا کہ (بدن پر ) ناخن کے برابر جگہ خشک رہ گئی کہ وہاں) پانی نہیں پہنچا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر تم (اس جگہ اپنے بھیگے) ہاتھ سے مسح بھی کر لیتے تو کافی ہو جاتا ۔" (سنن ابن ماجہ)

تشریح
آپ کے جواب کا مطلب یہ ہے کہ اگر تم غسل کے وقت اس جگہ جو خشک رہ گئی تھی بھیگا ہوا ہاتھ پھیر لیتے یا اسے معمولی طور پر دھو دیتے تو یہ کافی ہو جاتا اور تمہارا غسل پورا ہو جاتا ۔
اور اگر تمہیں اس جگہ خشکی کا احساس کچھ عرصہ کے بعد ہوا تھا تو تمہیں چاہئے تھا کہ اس جگہ کو دھو لیتے خواہ معمولی طور پر ہی کیوں نہ ہوتا اور جو نماز پڑھ لی تھی اس کی قضا ادا کرتا۔"

یہ حدیث شیئر کریں