مشکوۃ شریف ۔ جلد اول ۔ غسل کا بیان۔ ۔ حدیث 508

غسل مسنون کا بیان

راوی:

وَعَنْ عَائِشَۃَ اَنَّ النَّبِیَّ صلی اللہ علیہ وسلم کَانَ یَغْتَسِلُ مِنْ اَرْبَعٍ مِنَ الْجَنَابَۃِ وَ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ وَمِنَ الْحِجَامَۃِ وَمِنْ غُسْلِ الْمَیِّتِ۔ (رواہ ابوداؤد)

" اور حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ " رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم چار چیزوں کی وجہ سے نہانے کا حکم دیا کرتے تھے۔ (١) جنابت یعنی ناپاکی سے (٢) جمعہ کے واسطے (٣) سینگی کھنچوانے سے (٤) مردے کو نہلانے سے۔" (ابوداؤد)

تشریح
یغتسل کا اگر لفظی ترجمہ کیا جائے تو اس کے معنی یہ ہوں گے کہ سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم ان چار چیزوں کی وجہ سے غسل فرمایا کرتے تھے ۔" مگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں چونکہ یہ ثابت نہیں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی بھی کسی مردے کو نہلایا ہو اس لئے یغتسل کا ترجمہ یہ کیا جاتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان چار چیزوں کی وجہ سے نہانے کا حکم فرمایا کرتے تھے۔"
بہر حال : ان چار چیزوں میں سے جنابت یعنی ناپاکی کا غسل تو فرض ہے باقی سب مستحب ہیں۔ سینگی کھنچوانے یعنی پچھنے لگوانے کے بعد غسل کرنے کا حکم صفائی و ستھرائی کے لئے ہے گویا پچھنے لگوانے کے بعد اس لئے نہا لینا چاہئے کہ اس کی وجہ سے جو خون وغیرہ لگ گیا ہوا اس سے پاکی وصفائی حاصل ہو جائے۔

یہ حدیث شیئر کریں